مولانا ڈاکٹر شفیق اجمل قادری
مولانا ڈاکٹر شفیق اجمل قادری (تذکرہ / سوانح)
مولانا ڈاکٹر شفیق اجمل قادری رضوی کی ولادت شہر بنارس کے ایک معزز دینی گھرانے میں 13/ذیقعدہ 1393ھ /8/دسمبر 1973ء کو ہوئی۔ آپ کے جد امجد حاجی عبدالحکیم ابن عبدالرحیم ایک معزز دین دار شخص تھے۔ آپ کو متعدد بار حج بیت اللہ کی سعادت نصیب ہوئی۔ آپ شہزادہ قطب مدینہ حضرت شیخ فضل الرحمٰن مدنی علیہ الرحمہ سے بیعت تھے۔ مولانا ڈاکٹر شفیق اجمل کے والد ماجد حاجی عبدالرب ایک متحرک وفعال شخص ہیں۔ آپ اپنی قائدانہ صلاحیت کی بناپر مقبول ہر خاص وعام ہیں۔ آپ بہت ساری سماجی، مذہبی تحریکوں اور تنظیموں سے وابستہ ہیں۔ قوم وملت کی فلاح وبہودہ کےلئے آپ ہمہ وقت سرگرم عمل رہتے ہیں۔ آپ کو بھی متعدد بار حرمین شریفین کی زیارت نصیب ہوئی ہے۔
مولانا شفیق اجمل کی تعلیم کا آغاز چار سال کی عمر میں رسم بسم اللہ خوانی سے حافظ غلام محمد نے کرایا، اور حافظ عبدالسلام نے ناظرہ مکمل کرایا۔ مارچ 1989ءمیں آپ نے ہائی اسکول پاس کیا اور اس سے کچھ مہینے قبل حفظ قرآن کا آغاز کردیا تھا۔ تقریبا ڈھائی سال کی مدت میں آپ نے حفظ مکمل کرلیا۔ اپنے مخصوص لہجے اور مترنم آواز کی وجہ سے آپ کو حفظ القرآن میں خوب شہرت ومقبولیت حاصل ہوئی۔ اسی حسن قبول کےسبب 2006ء میں آپ کو امریکہ کے شہر ہیوسٹن سے تراویح کی دعوت دی گئی اور آپ نے وہاں جاکر رمضان المبارک میں تراویح کی امامت کی۔ 1993ء میں جامعہ حمیدیہ رضویہ میں آپ نے درس نظامی میں داخلہ لیا۔ اسی ادارے سے آپ کو 1998ءمیں دستار قرأت اور 2001ء میں دستار فضلیت سے نوازا گیا ۔ دینی تعلیم کے ساتھ ہی ساتھ آپ دنیوی علوم کی طرف بھی متوجہ رہے۔ بنارس ہند ویونیورسٹی سے آپ نے بی اے اور ایم ۔ اے امتحانات امتیازی نمبر سے پاس کئے اور یونیورسٹی کے ’’گولڈ میڈل‘‘ سے نوازا۔ ایم اے کرنے کے بعد آپ نے اسی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی میں رجسٹریشن کرایا اور فروری 2008ء میں ’’بیسویں صدی میں علمائے اہل سنت کی علمی وادبی خدمات ‘‘ پر تحقیقی مقالہ پیش کیا۔ اسی مقالہ پر آپ کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری دی گئی۔ اس کے علاوہ آپ نے عربی فارسی ورڈ الہ آباد سے فاضل (دینیات ) علم، کامل، مولوی ، منشی اور جامعہ اردو علی گڑھ سے معلم، ادیب کامل، ادیب ماہر اور ادیب کے امتحانات پاس کئے۔ 2001ءمیں آپ نے ’’نٹ ‘‘ کو الی فائی کیا۔
آپ نے جن علمائے کرام سے اکتساب علم کیا، ان میں چند مشاہیر علماء کے اسماءہیں۔ (1) تاج الشریعہ حضرت علامہ اختر رضا خاں ازہری مدظلہ العالی (2) جامع معقولات حضرت علامہ خادم رسول علیہ الرحمہ (3) شارح بخاری حضرت مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ (4) نجم العلماء حضرت علامہ نجم الدین صاحب قبلہ۔ (5) ممتاز الفقہاء حضرت مفتی محمد یامین صاحب قبلہ۔
آپ کو ابتدائی عمر سے ہی لکھنے کا ذوق وشوق رہا ہے۔ وقتا فوقتا آپ کے مضامین اخبارات میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ ملک وبیرون ملک کے مؤقر رسائل وجرائد میں بھی آپ کےمضامین آتے رہتے ہیں۔ پی ایچ ڈی کامقالہ عنقریب طباعتی مرحلے سے گزرکر منظر عام پر آنے والا ہے۔ آپ کی ایک اور کتاب’’تحریک آزادی ہند اور علمائے اہل سنت‘‘ بھی بہت جلد شائع ہونے والی ہے۔
1993ء میں عرس قاسمی مارہرہ مطہرہ جاتے وقت پہلے بریلی شریف میں۔ تاج الشریعہ کے دست حق پر بیعت کاشرف حاصل کیا۔
حضور تاج الشریعہ کی ہرسال آل انڈیا تبلیغ سیرت بنارس کے اجلاس میں حاضری ہواکرتی ہے۔ مارچ 2007ء میں آپ بنارس اس اجلاس میں شرکت کےلئے حاضر ہوئے اور اسی موقع پر آپ کو سلسلہ قادریہ رضویہ کی اجازت وخلافت سے سرفراز فرمایا۔ آپ کو دومرتبہ حج بیت اللہ کی سعادت بھی نصیب ہوئی۔ 1419ھ/ 1998ءمیں والدین کریمین کے ساتھ پہلا حج کیا۔ اور 1428ھ/ 2007ءمیں آپ نے دوسرا حج کیا۔ 2003ءمیں آپ عمرہ کےلئے بھی تشریف لے گئے۔
مولانا شفیق اجمل قادری نے اپنی شگفتہ مزاجی اور قائدانہ صلاحیت سے شہر بنارس میں اہل سنت وجماعت کوکافی منظم کیاہے۔ آپ متعدد اداروں سے وابستہ ہیں ۔ آپ قوم وملت کی فلاح وبہود اور مسلک اعلیٰ حضرت کی ترویج واشاعت میں ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں۔