حضرت مولانا فقیر محمد جہلمی ابن حافظ محمد سفارش ۱۲۶۰ھ؍۱۸۴۴ء میں جمعرات کی راتر کو موضع چتن (جہلم کی غربی جانت دومیل کے فاصلے پر واقع ہے) میں پیدا ہوئے ۔ قرآ پاک پڑھنے کے بعد میاں قطب الدین (موضع ٹالیا نوالہ) سے تعلیم حاصل کرتے رہے پھر مولانا نور محمد (موضع کھائی کوٹلی ضلع جہلم) تلمیذ مولانا رحم اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ تعالیٰ کے پاس جاکر کئی سال تک استفادہکرتے رہے اور صرف، نحو ، فقہ اور دیگر علومکی کتابیںپڑھیں،بعد ازاں راولپنڈی جاکر مولانا عبد الکریم اورمولانا محمد حسن فیروز والہ سے تعلیم حاصل کی۔۲۷۶ھ میں دہلی گئے، پہلے مولوی نذیر حسین دہلوی کے پاس پنجابی کٹرہ میں پہنچے ، انہوں نے عذر کیا کہ ہم معقولات نہیں پڑھا سکتے اس لئے مولانامفتی محمدصدر الدین خاں آزردہ ، صدر الصدور دہلی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ڈیڑھ سال کے عرصہ میں کتب متداولہ پڑھیں ۔۱۲۷۷ھ میں وطن واپس چلے آئے اور کچھ عرصہ بعد مولانا کرم الٰہی (م۱۲۸۲ھ) کی خدمت میں لاہور پہنچے اور استفادہ کیا ۔
انہی دنوں فن خطاطی سیکھنے کا شوق پید اہوا چنانچہ با قاعدہ یہ فن حاصل کر کے مطبع آفتاب پنجاب لاہور میں کتابت کا کام کرنے لگے۔
۱۲۸۴ھ میں مناظر اسلام مولانا ھافط ولی اللہ لاہوری قدس سرہ کا پادری عما د الدین سے امر تسر میں مناظرہ ہوا تو مولانا فقیر محمد رحمہ اللہ تعالی کو بھی رد عیسائیت کا شوق پیدا ہوا،چنانچہ حافظ صاحب مرحوم سے استفادہ کر کے اس فن میں مہارت حاصل کی ۔ مولانا فقیر محمد نے عیسائیت اور عقائد باطلہ کے رد میں معتد بہ کلام کیا اور تمام عمر علم و ادب اور مذہب کی خدمت میں صرف کردی۔ ۱۱ ؍محرم ۱۲۹۱ھ سے ۱۳۰۱ھ تک اخبار آفتاب پنجاب کے ایڈیٹر رہے۔ ۱۳؍ذی الحجہ ۱۳۰۲ھ سے جہلم میں اپنے لخت جگر محمد سراج الدین کے نام پر مطبع سراج المطابع قائم کیا او ر اخبار سراج الاخبار جاری کیا ، اس اخبار نے اپنے دور کے اعتقادی فتنو ں خاص طور پر فتنۂ مرزائیت کی تروید کے لئے بڑا کام کیا ۔
مولانا کو تصنیف و تالیف سے خصوصی لگائو تھا ، انہوں نے اہم کتابیں یادگار چھوڑیں علمی طبقہ میں بہت وقعت کی نظر سے دیکھا گیا ، تصانیف کے نام یہ ہیں:۔
۱۔ اردو ترجمہ تصدیق المسیح۔
۲۔ حاشیہ ضیانۃ الانسان عن وسوسۃ الشیطان۔
۳۔ حاشیہ ابحاث ضروری(ہر دو تصانیف مناظر اسلام حافظ ولی اللہ لاہوری)
۴۔ تکلمہ مباحثہ دینی (مناظرہ ما بین مناظر اسلام مولانا حافظ ولی اللہ لاہوری دپادری عماد الدین)
۵۔ زبدۃ القاویل ترجیح القرآں علی الاناجیل۔
۶۔ رسالہ آٖتاب محمدی ۔
۷۔ عمدۃ الابحاث فی دقوع الطلقات الثلاث (اس امر میں کہ تین طلاقیں بیک وقت واقع ہو جاتی ہیں ، ایک غیر مقلد کے شکوک و شہابت کا جوا ب ۔)
۸۔ حدائق الخفیہ (حنفی علماء کا تذکرہ) وغیرہ وغیرہ ، اس کتاب کو سب سے زیادہ شہرت ملی[1]۔
۹۔ ایسفا الصارم لمنکر شان الامام الاعظم۔
مولانا فقیر محمد جہلمی رحمہ اللہ تعالیٰ کا وصال ۱۳۳۵ھ؍۱۹۱۶ء میں ہوا [2]
[1] فقیر محمد جہلمی ، مولانا: حدائق الخفیہ ، مطبوعہ نو ل کشور لکھنو۱۳۰۳ھ؍۱۸۸۶ء ص ۵۔۴۹۴
[2] قلمی یادادشت مکرمی محمد موسیٰ امر تسری مدطلہ العالی۔
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)