حضرت مولانا غلام عمر بن حضرت مولانا محمد صالح ثانی مہیسر ۲۸ ، محرم الحرام ۱۲۷۹ھ کو تولد ہوئے۔ مولانا غلام عمر نے علوم عقلی و نقلی میں اپنے والد ماجد حضرت علامہ محمد صالح سے تحصیل کی۔ اس کے بعد والد ماجد کے دست بیعت ہو کر سلوک کی منازل طے کر کے باطن میں کمال حاصل کیا ۔ اس کے علاوہ والد صاحب کے مدرسہ میں زندگی بھر درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے ۔ پھیلی ہوئی جہالت اور گمراہی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں دین حق کی شمع فروزاں کی ۔ عوام و علماء میں نہایت مقبول تھے ۔ طلباء کے نہایت شفیق استاد تھے ۔ دور دراز علاقوں سے طلباء استفادہ کے لئے حاضر خدمت ہوتے تھے ۔ سخی تھے دن رات فیض لٹا تے رہے ۔
آپ کے تلامذہ میں سے تین نام معلوم ہوسکے ۔
۱۔ مولانا غلام محمد غلام سوڈہر
۲۔ مولانا غلام نبی غلام
۳۔ مولانا غلام رسول غلام سوڈہر
حضرت مولانا غلام عمر مہیسر نے ۵، محرم الحرام ۱۳۱۹ھ ؍۱۹۰۱ء کو انتقال کیا۔ بقول مولانا دین محمد بھڈن والے کہ مولانا غلام عمر کے انتقال کا سن کے حضرت علامہ مفتی عبدالغفور مفتون ہمایونی قدس سرہ افسردہ ہوئے اور آنکھوں سے آنسو کی جھڑی لگ گئی اور فرمایا: ’’سراج العلماء آج دنیا سے رخصت ہو گئے ‘‘ ان تاثرات سے آپ کے علمی مقام کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ مولانا غلام عمر لاولد تھے ، آپ کی مزار شریف رہڑو شریف میں مرجع عام و خاص ہے۔
[مضمون نگار :قاضی جان محمد عارفی : ماہنامہ نئی زندگی ( سندھی ) کراچی دسمبر ۱۹۵۷ئ]
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)