حضرت مولانا حبیب الرحمٰن شیروانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
نام و نسب:آپ کا نام حبیب الرحمٰن اور آپ کے والد کا نام محمد نقی ہے۔ آپ مذہباً حنفی تھے۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت 28 شعبان 1283 ھ میں بھیکن پور جو کہ علی گڑھ کے دیہات میں ہےہوئی۔
تحصیلِ علم:آپ علیہ الرحمہ نے چند دن مولانا عبد الغنی قائم گنجی سے علم حاصل کیااور ان سے علومِ متعارفہ پڑھے۔اور اپنے دادا استاذ مفتی لطف اللہ کوئلی سے بھی کچھ علم حاصل کیا۔ اور مدرسہ العلوم علی گڑھ میں انگریزی زبان حاصل کی اور اس مدرسہ میں جو آگرہ میں تھا اور وہاں انشاء اور فنِ شعر میں توجہ ہوگئے۔ پھر آپ نے علومِ شرعیہ کی طرف توجہ دیا اور سب سے پہلےشیخ محدث حسین بن محسن انصاری جو بھوپال کے رہنے والے تھے ان ہی سے صحاح ِ ستہ بہت ہی تدبراور سمجھ سے پڑھی۔ اور شیخ عبد الرحمٰن بن محمد انصاری پانی پتی نے ا نہیں حدیث کی اجازت دی تھی۔
بیعت: آپ مراد آباد میں داخل ہوکر شیخ فضل الرحمٰن بکری مراد آبادی کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے۔
سیرت و خصائص: آپ نے والد اور چچا نواب عبد الشکور خان کے سایہ میں پُر عیش زندگی میں پرورش پائی۔حصولِ علم کے بعد آپ کو بڑا مقام ومرتبہ حاصل ہوا۔اللہ تبارک وتعالٰی نے آپ کو دکن شہر کی قدردانی کی صدارت کے علاوہ مال کی فراوانی اور شہر کی صدارت بھی دی۔ اس لئے اپنے بال بچو اوروطن کو اللہ تعالٰی کی رضامندی کے لئے چھوڑ کر مملکتِ اسلامیہ کی خدمت کی۔امورِ دینیا اور اوقافِ اسلامیہ کا وزیر مقرر کیا گیا، اتنے بڑے عہدے پر مسلسل تقریباً تیرا سال تک پاکدامنی، صفائی اور عزتِ نفس کے ساتھ استقامت فرمائی اور ساتھ ہی بندوں اور شہروں کی پوری پوری خدمت میں لگے رہےاور مصالحِ اسلامیہ اور نیک کاموں میں اعانت کرتے رہے۔آپ کے علمی خدمات بہت زیادہ ہیں، نادرونایاب کتابوں کے جمع کرنے کے عاشق، اسی طرح سلف کے نشانات کو بھی جو اُن کے ہاتھ کی لکھی ہوئی ہوں یا اُ ن کی مہریں، ان کی کتابوں کے ضمیمے اور ان کے علاوہ دوسری چیزوں کے حصول و حفاظت میں اپنے مال کا بڑا حصہ خرچ کرتے۔اپنے مکتبہ کے لئے بہت سی کتابیں جمع کر رکھی تھیں، اور ان میں بھی اپنی یا دوسروں کی ہاتھوں کی لکھی ہوئی مخطوطات ہوتیں، ان مخطوطات میں اپنا طویل وقت خرچ کرتے۔
وصال: آپ نے جمعہ کے دن 7 ذو الحجہ 1370 ھ/ بمطابق8 ستمبر 1951 ء میں علی گڑھ میں وفات پائی اور ایک دیہات حبیب گنج میں دفن کئے گئے۔
ماخذ ومراجع: چودھویں صدی کے علمائے بر صغیر