عارف با للہ حضرت مولانا حکیم غلام احمد بن شیر محمد بن جان محمد بن فقیر اللہ (رحمہم اللہ تعالیٰ ) موضع سہار ن خورد تحصیل وزیر آباد میں پیدا ہوئے ۔اپنے دور کے مشہور افاضل سے علوم دینیہ کی تحصیل کی جن میں سے حضرت مولانا محمد موسیٰ فتح پوری اور مولانا غلام رسول ساکن علی پور تحصیل وزیر آباد خاص طور پر قابل ذکر ہیں سلسلہ چشتیہ نظامیہ میں اپنے استاذ حضرت مولانا محمد موسیٰ خیلفۂ حضرت مولانا محمد علی مکھڈوی خلیفہ حضرت پیر پٹھان خواجہ محمد سلیمان تونسوی (قدست اسرارہم ) سے بیعت ہوئے اور خلافت سے سر فراز ہوئے ۔
مولانا غلام اپنے وقت کے عارف ربانی اور فال یگانہ تھے،شعر و ادب ، طب اور خطاطی میں خاصی دسترس رکھتے تھے، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ سرور عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے محب صادق اور حضور تھے۔
مولانا غلام احمد قدس سرہ نے تکمیل علوم کے بعد موضع کو لوتار ڑ تحصیل حافظ آباد ضلع گوجرانوالہ میں سکونت اختیار کرلی اور یہیں تمام عمر خلق خدا کو راہ خدا دکھانے میں مصروف رہے مولانا کے تشریف لانے سے قبل یہ علاقہ جہالت کا گہواراہ تھا لیکن آپ کی تعلیم سے لوگوں کو دین سے اچھا خاصا لگائو پیدا ہو گیا ۔ آپ تمام زندگی درس و تدریس اور وعظ و تبلیغ میں مصروف رہے حلقۂ درس وسیع تھا ، جنات بھی آپ سے تعلیم حاصل کرتے تھے۔
آپ عربی ، فارسی اور پنجابی میں شعر کہتے ،حلیہ شریف پنجابی منظور (۱۲۹۸ھ) اور حلیہ شریف فارسی منظومہ(۱۲۹۹ھ)طبع ہو چکے ہیں ، دونوں حلیہ شریف آپ نے سید الانبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوکر لکھے تھے، پنجابی حلیہ شریف کاپہلا بندیہ ہے ؎
لکھ کروڑوں حمد الٰہی
نعتنبی سردار خدائی
تاج دتارب اسنوں شاہی
صلی اللہ علیہ وسلم
فارسی حلیہ شریف کا پہلا شعر یہ ہے ؎
اے کہ تفسیر جمال روئے تو شد ولضحیٰ
شرح سیمائے تو والشمس آمدہ اندر بنا
آپ کے منظومہ پنجابی اور فارسی حلیہ شریف کی تفصیلی شرح آپ کے پوتے حضرت مولانا محمد عالم آسی امر تسری نے وض اطور محمد کے نام سے لاہور سے شائع کی تھی ۔مولانا غلام احمد کا ایک مصرعہ یہ ہے
غلام احمد الحمدللہ
آپ پانچ فرزند تھے اور سب اللہ والے تھے، ان میں سے ایک مولوی حافظ عبد المجید صاحب دل اور صاھب علم بزرگ تھے جو موضع راگھو سیداں مضافات کو لوتارڑ مین مقیم ہو گئے تھے ۔ مولانا عبد المجید کے ہان دو فرزند تو لد ہوئے(۱)مشہور نانہ فاضل مولانا محمد عالم آسی نقشبندی مجددی ،خلیفہ حضرت شاہ ابو الخیر دہلوی قدس سرہ ، جو امرتسر میں مقیم ہو گئے تھے(۲) مولانا حکیم محبوب عالم مدظلہ ،راگھو سیداں میں مقیم ہو گئے ہیں اور عایت درجہ ضعف ونقاہت کے با وجود خدمت خلق میں مصروف ہیں ،اور اپنے علاقے کے سب سے بڑے طیب ہیں ۔
حضرت مولانا غلام احمد ۱۸ ربیع الآخر ، مارچ(۱۲۹۹ھ/۱۸۸۲ئ) کو راہئی وار آکرت ہوئے ، مزار پر انوار کو لوتا رڑ میں ہے۔
حضرت مولانا غلام قادر شائق رسول نگیر قدس سرہ نے آپ کی تاریخیں کہیں:
۱۔ برد اللہ مضجعہ حقا(۱۲۹۹ء)
۲۔ عالے فیاض عالم با کمالے بود (")
۳۔ چہ یکسر بود فیاض زماں(")[1]
[1] محمد موسیٰ امر تسری ، حکیم اہل سنت : قلمی یادداشت
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)