واعظ خوش بیان ، طعیب حاذق مولانا حکیم سید ظہور اللہ ابن مولانا سید چراغ شاہ ۱۲۸۷ھ/۱۸۷۰ ء میںسیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۔ علوم دینیہ کی تکمیل اپنے برادر معظم مولانا حافظ سید دین تھے ، پندرہ سو لہ سال تک جامع مسجد دربار امام علی الحق قدس سرہ میں خطابت کے فرائض انجام دیتے رہے ۔ مکرمی سید نور محمد قادری مدظلہ العالی کے پاس آپ کے ہاتھ کی لکھی ہوئی حمائل شریف موجود ہے جو آج سے ستر سال پہلے اتحاد پریس سیالکوٹ میں طبع ہوئی تھی۔
عار ف و طبیب مولانا حکیم خادم ولی رحمہ اللہ تعالیٰ سے آپ کے مخلصا نہ وابط تھے۔ ۱۳۶۶ھ/۱۹۴۶ء میں جب ااپ کا وصال ہواتو متعد و شعراء نے مرثیے لکھے، حضرت حکیم خادم علی قدس سرہ کے مرثیہ کے چند اشعار ملاحظہ ہوں ؎
سید والا حسب عالی نسب
صاحب زہد و درع ، علم و ادب
وہ طبیب حاذق و مرد خلیق
تھا غریبوں کا یہی خواہ اور رفیق
تھا وہ شاگرد حکیم فضل دیں
طب و حکمت میں جو تھا مرد گزیں
اس کی فرقت میں ہے اب شام و پگاہ
زار و نالان نشاہ نور اللہ شاہ
وہ رہا یاد خدا کے شوق میں
عمر ساری کی بسر اس ذوق میں
مرنے والے کا ہو جنت میں مقام
صبر کی دولت سے ہوں سب شاد کام
ختم کر خادم دعا پر اب یہیں
اس کو بخشے ذات رب العالمیں
آپ حضرت شاہ شید ا پیر و مرشد حضرت شاہ دولہ دریائی قدس سرہما کی درگاہ میں مدفون[1]
[1] یہ حالات مکرمی سدی نور محمد قادری زید مجدہ (گجران ) نے فراہم کئے ۔
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)