مولانا فضل محمد بن محمد اسماعیل میمن ۱۲۶۸ھ کو محلہ صابو گرن نوشہرو فیروز سندھ میں تولد ہوئے۔ زمانہ قدیم سے آپ کا خاندان فن خطابت کی وجہ سے ’’خطیب ‘‘ کے لقب سے مشہور تھا۔
تعلیم و تربیت :
ابتدائی تعلیم نوشہرو فیروز کے محلہ قاضی کے مدرسہ میں حاصل کی۔ اس کے بعد گوٹھ فیض محمد آگرو تحصیل میہڑ میں مشہور مدرس مولانا محمد آگرو سے اکثر نصابی کتب پڑھ کر فارغ التحصیل ہوئے۔ علاوہ ازیں بعد واپسی پر قاضی صاحب سے علم طب حاصل کیا۔
درس و تدریس :
نو شہرو کی قدیم مسجد جو کہ بعد میں ’’مولوی فضل محمد کی مسجد ‘‘ کے نام سے مشہور ہوئی ۔ اس مسجد میں آپ نے امامت و خطابت کے ساتھ متصل پلاٹ پر مدرسہ قائم فرمایا اور تاحیات درس و تدریس سے وابستہ رہے اور علم کے چراغ روشن کئے جن کی روشنی دور دور تک پھیلتی چلی گئی ۔
حکمت :
آپ لاثانی حکیم تھے، رب کریم نے آپ کے ہاتھ میں شفاء رکھی تھی ۔ طب کے ذریعے بیماروں کی خدمت کی اور انہیں سستے علاج کے ذریعہ تندرست کیا۔
تصنیف و تالیف:
اس سلسلہ میں کافی شافی کام کیا۔ لیکن اپنوں کی غفلت اور زمانہ کے دستبرد کے سبب اکثر تصانیف اور کتب خانہ ضائع ہو گیا۔ آپ کی وفات کے بعد مدرسہ سے آپ کی تصانیف مع دیگر اہم و نایاب کتب لوگ چراکے لے گئے، مال غنیمت کی طرح کتب خانہ لوٹ لیا گیا۔
اولاد:
تین بیٹے تولد ہوئے جن کے اسماء گرامی درج ذیل ہیں :
۱۔ مولانا عبدالعلیم میمن ، آپ کی زندگی میں نو جوانی میں انتقال کیا۔
۲۔ مولانا عبدالعزیز مرحوم
۳۔ حافظ عبدالغفور مرحوم
شاعری :
مولانا فضل محمد کے مدرسہ میں کاشی کی منقش اینٹیں لگی ہوئی تھیں ، ان پر سندھی اور فارسی کے شعر درج تھے ۔ ڈاکٹر قریشی حامد علی کو منہدم مدرسہ کے ملبہ میں سے ایسی منقش دواینٹیں ملی تھیں جن پر شعر لکھے ہوئے تھے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مولانا شاعری کابھی ذوق لطیف رکھتے تھے۔ افسوس کہ آپ کا علمی خزانہ بے دردی سے ضائع ہو گیا اور آپ کی شخصیت پر کسی شاگرد یا بیٹے نے قلم نہیں اٹھایا۔
عادات و خصائل :
مولانا سچے عاشق رسول تھے ۔ اس قدر رقیق القلب واقع ہوئے تھے کہ حضور پاک ﷺ کا نام سنتے ہی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے تھے۔ ان کی پوری زندگی اتباع رسول ﷺ اور خلق خدا کی خدمت میں گذری ، حقوق العباد کا بہت زیادہ خیال رکھتے تھے، ان کی تعمیر کردہ مسجد شریف آج بھی موجود ہے ، اس مسجد میں آپ ہر جمعہ کو خطبہ دیتے تھے۔ آپ ایک شعلہ بیان مقرر، ممتاز عالم دین اور بلند پایہ مصنف تھے۔ ( تزئین ساہتی ص ۵۵، موٗ لف خانزادہ سمیع الوری )
وصال :
مولانا حکیم فضل محمد میمن نے ۶، رجب ۱۳۴۳ھ؍ ۱۹۲۴ء کو نوشہرو فیروز میں انتقال کیا اور مسجد شریف کے شمال میں مدرسہ کے صحن میں وصیت کے مطابق تدفین عمل میں آئی ۔
(ضلع نواب شاہ تاریخی شہر اور شخصیات ص ۳۳۸)
مولانا کی لوح مزار پر درج ذیل فارسی قطعہ تاریخ وفات مرقوم ہے:
حبیبی مولوی فضل محمد
کہ بود او صاحب و اکرام و عزت
بحق واصل شد آں شائستہ اخلاق
زدنیا رجب ستہ سوئے جنت
عزیزی عالی کہ درہمہ عمر
نمودہ خدمت اسلام ملت
قرین و ہم کنار مغفرت باد
بقبرش باد ظل ابر رحمت
زبہر حفظ ناموس شریعت
شد پروانہ شمع خلافت
سن رحلت چو پہ رسیدم زہاتف
’’حلیم طبع‘‘ گفت و نیک خصلت
۱۳۴۳ھ
(انوارِ علماءِ اہلسنت )