حضرت مولانا اقبال حسین نعیمی رحمۃ اللہ علیہ
مولانا اقبا ل حسین نعیمی بن ڈاکٹر فدا حسین پٹھان ایک اندازے کے مطابق ۱۹۳۲ء کو بریلی شریف (یوپی، بھارت) میں تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت:
میٹر بریلی شریف سے پاس کی۔ ان دنوں تحریک پاکستان زوروں پر تھی بالآخر پاکستان وجو دمیں آیا اور آپ کا خاندان کراچی میں شفٹ ہو کر آیا۔ کراچی میں تاج العلماء مفتی محمد عمر نعیمی کے قائم کردہ مدرسہ مخزن عربیہ بحرالعلوم نزد آرام باغ سے تعلیم مکمل کرکے فارغ التحصیل ہوئے۔ یہاں تاج العلماء کے علاوہ آپ کے شاگرد ارشد مولانا عبدالباری برمی سے صرف و نحو کی تعلیم حاصل کی تھی۔
بیعت:
حضرت مولانا پیر عبدلعزیز کھلنوی (بنگلہ دیش) سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں دست بیعت ہوئے ۔ حضرت عبدالعزیز ابو الخیر دہلوی مجددی قدس سرہ سے دست بیعت تھے۔
عادات و خصائل:
مولانا ، امامت و خطابت ، پی آئی اے میں ملازمت، دارالعلوم نعیمیہ فیڈرل بی ایریا کا انتظام و انصرام، ریسرچ اینڈ رجسٹریشن آفیسر محکمہ اوقاف سندھ اور نکاح رجسٹرار کی طرح کی کئی مناصب پر فائز رہے۔
اس کے علاوہ دار العلوم نعیمیہ اور جامعہ مسجد نعیمیہ کی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ شروع سے دارالعلوم کے رکن و معاون رہے۔ مولانا اچھے انسان بہترین دوست اور شفیق استاد تھے۔ مروت و محبت کے عمل سے سر شار تھے۔ آخری عمر میں نعت خوانی اور حسن قرأت کی محافل میں شرکت اور خود بھی اہتمام کرکے محافل برپا کرتے تھے۔
سفر حرمین شریفین:
۱۹۸۰ء میں حج بیت اللہ اور زیارت روضہ رسول اللہ ﷺ کا شرف حاصل کیا۔
۱۹۸۸ء میں نجف اشرف، کربلا معلیٰ اور بغداد شریف میں مزارات مقدسہ کی حاضری دی اس کے بعد انگلینڈ کا تبلیغی دورہ کیا۔
۱۹۸۲ء میں سری لنکا اور ایران کا دورا کیا۔
ان تمام سفر میں مولانا الحاج جمیل احمد نعیمی صاحب (کراچی) ان کے رفیق سفر تھے۔ وہ بتاتے ہیں کہ بلا خوف تردد کہہ سکتا ہوں کہ اس احقر نے موصوف کو ایک اچھا رفیق سفر پایا اور یہ بھی کہ مرحوم کو سفر و حضر اور خلوت و جلوت میں معمولات کا پابند دیکھا۔
اولاد:
آپ کو اللہ تعالیٰ نے چار لڑکیاں اور دو لڑکے …۱۔ جمال اقبال
۲۔ کمال اقبال … عطا فرمائے۔
تصنیف و تالیف:
اس سلسلہ میں موصوف کی کوئی تحریر سامنے نہیں آئی البتہ ’’تذکرہ اولیائے سندھ ‘‘مطبوعہ علمی کتاب گھر کراچی، ان کے نام سے ضرور شائع ہوتی رہی ہے لیکن حقیقت میں وہ ان کی تخلیق و تحقیق نہیں بلکہ کتاب کا سیاق و سباق لب و لہجہ اور انداز بیاں خود اصل مصنف کی نشاندہی کر رہا ہے۔
وصال:
مولانا الحاج اقبا ل حسین نعیمی کے دو تین ماہ بیماری اور امتحان میں گزرے۔ بیماری و تکلیف کے باوجود سب سے خندہ پیشانی سے پیش آتے۔ صبر و شکر کے دامن کو ہاتھ سے جانے نہیں دیا ایک روز مرض کی شدت کی وجہ سے ان کے صاحبزادے ، ضیاء الدین ہسپتال (کراچی) لے گئے لہٰذا ۲۱ ذولحجہ ۱۴۲۲ھ/۶ مارچ ۲۰۰۲ء بروز بدھ بوقت اذان فجر ۷۰ سال کی عمر میں انتقال کیا۔
نماز جنازہ اسی روز بعد نماز طہر مسجد اقصیٰ فیڈرل بی ایریا دستگیر سوسائٹی بلاک ۱۴ میں قائد اہل سنت علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی کی اقتداء میں ادا ہوئی اور سخی حسن قبرستان (نارتھ ناظم آباد) میں تدفین ہوئی۔
(محترم مولانا جمیل احمدنعیمی صاحب نے مواد فراہم کیا فقیر نہایت مشکور ہے۔)
(انوارِعلماءِ اہلسنت سندھ)