فاضل جلیل مولانا معید احمد رضوی فریدی
فاضل جلیل مولانا معید احمد رضوی فریدی (تذکرہ / سوانح)
مھتمم مدرسہ غوثیہ رضویہ گولا کھیری لکھیم پور
ولادت
حضرت مولانا معید احمد رضا رضوی فریدی کی ولادت یکم جنوری ۱۹۵۰ء بمقام غوثی پور ضلع باندہ میں ہوئی۔ اور مولانا نے نشونما بھی وہیں اپنے آباؤ اجداد کی گود میں پائی۔ کہتے ہیں کہ غوثی پور میں ایک بزرگ ہستی حضرت جناب غوث بابا تھےجن کے بارے میں مسموع ہوا ہے مسموع ہوا ہے کہ وہ ملک عرب سے ہجرت کر کے ملک ہندوستان آبسے اور باندہ کے اطراف میں قیام کیا۔ کافی عرصہ یہاں قیام پزیر رہے۔ جب حضرت غوث بابا کا انتقال ہوا تو لوگوں نے نماز جنازہ میں کافی تعداد میں شرکت کی اور غالباً ان کو وہیں سپرد خاک کردیا گیا۔
خاندانی حالات
مولانا معید احمد رضا کا سلسلۂ نسب ایک معزز صحابی سے جا ملتا ہے جو ایک عرصہ تک امیر المؤمنین عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ مولانا کے دادا وغیرہ زمیندار علاقہ کے مشہور لوگوں میں سے تھے۔ مولانا کے والد ماجد مولانا صوفی ریاض الحسن ہیں جو بڑے دیندار ہیں۔ مذہب سنیت میں بہت پختہ، بزرگوں کے قدردان بڑوں کی توقیر وتعظیم، بچوں پر شفقت، دین و سنیت کی تبلیغ کے لیے ہر وقت کو شاں رہنا ، مذہب اہلسنت کی اشاعت کرنا، بد مذہبوں سے سے مقابلہ کرنا یہ ان کا محبوب مشغلہ ہے اور یہی درس قوم کو دیتے ہیں۔
بسم اللہ خوانی
مولانا معید احمد رضا کی عمر جب پانچ سال کی ہوئی تو صوفی ریاضالحسن نے رسم بسم اللہ کرنے کے لیے ایک مجلس منعقد کرائی اور گاؤں کےاپنے عزیز واقارب کو دعوت بھی دی۔ خوب شان وشوکت کےساتھ صوفی ریاض الحسن نے رسم بسم اللہ کی ادائیگی فرمائی۔
تعلیم وتربیت
مولانا معید احمد رضا نے ابتدائی تعلیم اپنے وطن عزیز غوچی پور میں پانچ سال کی عمر میں شروع کی۔ ابتدائی درجہ کے اُستاد مولوی عبدالصمد فاروقی تھے اور تعلیم درس نظامی تلشی پور ضلع گونڈہ سے شروع ہوئی۔ پھر کچھ عرصہ کے بعد تلشی پور کو خیر آباد کہا۔ اور بڑھنی ضلع بستی میں آکر اپنا داخلہ کرایا پھر یہاں کی تعلیم ختم کرنے کے بعد بریلی شریف کا شہر ا سُنا تھا۔ اس کی کشش نے دل کو بے قرار کردیا اور منظر اسلام میں آکر مشفق اساتذہ سے درس لیا۔ جن کا ڈنکا ملک کے گوشے گوشے میں بج رہا ہے۔
مولانا نے بریلی شریف میں رہ کر اساتذہ سے اکتساب علم کیا۔ ۱۹۷۶ء دارالعلوم منظر اسلام سے فراغت حاصل کی اور معزز علماء کرام نے اپنے دست حق پرست سے علم فراغت کا جبہ وعمامہ سر پر رکھا اور سند پر اپنے دستخط ثبت کیے۔
اساتذۂ کرام
۱۔ حضرت علامہ احسان علی محدث منظر اسلام بریلی
۲۔ حضرت مولانا مفتی محمد جہانگیر خاں رضوی سابق مفتی منظر اسلام
۳۔ حضرت شیخ التفسیر الحاج مبین الدین رضوی امرہوی
۴۔ حضرت علامہ مولانا تحسین رضا خاں قادری
۵۔ حضرت مولانا مفتی محمد اعطم نوری رضوی ٹانڈوی شیخ الحدیث مظہر اسلام بریلی شریف
۶۔ حضرت مولانا سید محمد عارف رضوی نانپاروی شیخ الحدیث منظر اسلام
۷۔ بابائے قوم مفتی عتیق الرحمٰن خلیفہ صدر الافاضل مراد آبادی
۸۔ حضرت مولانا بلال احمد رضوی پور نوی
۹۔ حضرت مولانا وکیل احمد نعیمی
۱۰۔ حضرت مولانا کمال احمد خاں رضوی
۱۱۔ حضرت مولانا عبدالرحمان نعیمی
۱۲۔ حضرت مولانا عزیز الرحمٰن نعیمی
۱۳۔ حضرت مولانا شعبان علی نعیمی
بیعت وخلافت
مولانا معید احمد ضا رضوی نے ۲۲؍ربیع الاول شریف ۱۹۶۵ء میں حضرت مفتی اعظم قدس سرہٗ سے شرف بیعت حاصل کیا۔ اور ۱۹۷۷ء میں مفتی اعظم مولانا الشاہ مصطفیٰ رضا نوری بریلوی نے اجازت وخلافت سےنوازا [1] ۔ مولانا معید احمد رضا مفتی اعظم قدس سرہٗ کی خصوصیات کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں۔
‘‘حضور کی ایک مخصوص عادت شریفہ یہ بھی تھی کہ ہر خورد و کلاں، امیر و غریب سے یکساں اقفات فرماتے تھے۔ حضور کی اس داربا عادت سے آپ کا ہر غلام یہ سمجھنے پر مجبور ہوتا کہ میرے آقا مجھ سے زیدہ محبت فرماتے ہیں۔ کہ مترین کے خیال میں حضور مفتی اعظم کی یہ سب سے پیاری اور دلفریب ادا ہے۔’’
دینی خدمات
مولانا معید احمد رضا نے درس وتدریس کے کے اولاً شاہجہانپور منتخب کیا جس میں ۱۹۷۰ء سے ۱۹۷۱ء تک خدمت دین میں مشغول رہے۔ شاہجہان پور میں بڑی قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ مگر کچھ مجبوریوں کی بناء پر شاہجہانپور کو آخری سلام کہنا پڑا لاب گولا لکھیم پور میں مدرسہ غوثیہ رضویہ محلہ رضا نگر میں مہتمم کے منصب پر فائز ہیں اور بہت ہی حسن و خوبی کے ساتھ یہ کام انجام دے رہے ہیں۔
عقد مسنون
مولانا کا عقد ۷؍جون ۱۹۷۰ء المویٰ ضلع فتح پور کے ایک معزز گھرانے میں ہوا۔ بحمداللہ تعالیٰ اس وقت آپ کے تین لڑکے تین لڑکیاں ہیں خورشید رضا رضوی فاروقی ۱۔عزیز رضا نوری ۲۔عزیز رضا نوری ۳۔انیس رضا رضوی ۴۔نجم نوری ۵۔تبسم نوری ۶۔کنیز فاطمہ عرف ترنم نوری
تلامذہ وخلفاء
تلامذہ وخلفاء کے چند اسماء درج ذیل ہیں:
۱۔ مولانا محمد یونس رضوی ۲۔ مولانا سجاد رضا رضوی
۳۔ مولانا عبدالمصطفیٰ رضوی ۴۔ مولانا اسلام رضوی
۵۔ مولانا جا برخاں رضوی ۶۔ مولانا یامین رضوی
۷۔ مولانا شفیع رضوی ۸۔ ماسٹر محمد اقبال لکچر ارنٹر کالج کھجوا فتحپور
۹۔ حاجی صابر خاں بمبئی [2]