جید عالم دین ، بلند پایہ شاعر، عاشق رسول ﷺ حضرت علامہ مخدوم غلام محمد گوٹھ بگا تحصیل مورو ضلع نوابشاہ میں تولد ہوئے۔ مخدوم غلام محمد نے میاں نور محمد کلہوڑو کا دور حکومت (۱۱۳۱ھ/۱۷۱۹ء تا ۱۱۶۷ھ /۱۷۵۳ئ) پایا۔ سن ولادت معلوم نہ ہوسکا لیکن اندازا ہے کہ آپ بارہویں صدی کے ابتدائی دور میں تولد ہوئے ہونگے۔ میاں نو رمحمد کلہوڑو کے دور میں حضرت مخدوم غلام محمد نے نامور بزرگ ملک العلماء حضرت علامہ مخدوم عبدالرحمن شہید (درگاہ مخادیم کھہڑا ضلع خیر پور میرس) کے سانحہ پر ۱۱۴۵ھ/۱۷۲۳ء کو سندھی نظم میں واقعہ شہادت کو قلمبند کیا جس میں نور محمد کلہوڑو حاکم سندھ کی مذمت کی ہے۔ (مہران میزین مورو)
مخدوم امیر احمد عباسی رقمطراز ہیں: مخدوم غلام محمد، مخدوم عبدالرحمن کے ہمعصر ولی کامل ، مداح رسول ﷺ تھے، انہوں نے واقعہ شہادت کو آزاد نظم (Blank Verse)میں تحریر کیا، اس کے آخر میں نور محمد حاکم سندھ کی کھلے الفاظ میں مذمت کی اور بروز جمع ہمیاں نور محمد کی مسجد شریف میں جاکر نماز جمعہ کے موقع پر جان ہتھیلی پر رکھ کر ممبر پر چڑھ کر ظام حاکم کے سامنے اس کی مذمت کرکے حق کا بول بالا کیا اور ایمانی جرأت کا مظاہرہ کیا۔ (مہران سوانح نمبر)
مخدوم غلام محمد کیان تاریخی منظوم سندھی اشعار کو نا مور محقق ڈٓکٹر نبی بخش خان بلوچ نے ’’سندھی لوک ادب‘‘ کے کتابی سلسلہ کے موضوع ’’واقعاتی بیت‘‘ (مطوعہ سندھی ادبی بورڈ جامشورو) میں محفوظ کیا ہے۔ مخدوم غلام محمد اپنے وقت کے نامور عالم دین اور سندھی زبان کے نعت گو شاعر تھے۔ آپ کے مولود ، مداح، نعت وغیرہ آج بھی سندھ بھر میں مشہور و معروف ہیں۔ ڈاکٹر بلوچ نے لوک ادب کے کتابی سلسلہ کے موضوع ’مولود‘‘ میں آپ کے مولود شریف (نعت ) درج کئے ہیں۔
ابھی تک یہی معلوم ہوا ہے کہ مخدوم غلام محمد پہلے سندھی عالم ہیں جنہوں نے ’’قصیدہ بردہ شریف‘‘ کا منظوم سندھی ترجمہ و شرح ۱۱۸۲ھ/۱۷۶۸ء میں تحریر فرمایا۔
مرحوم پروفیسر ڈاکٹر میمن عبدالمجید سندھی نے اسی قصیدہ منظوم کے قلمی نسخوں پر کام کیا اور ایک صحیح نسخہ تیار کیا۔ مشکل الفاظ کی موجودہ سندھی میں معنی لکھ کر آسانیاں پیدا کی اور ۱۹۹۰ء میں اپنے مقدمہ کے ساتھ اپنے ادارہ سندھی ادبی اکیڈمی لاڑکانہ سے پہلی بار اس نایاب نسخہ کو شائع کیا۔
بیعت:
مجلہ الرحیم (مطبوعہ شاہ ولی اللہ اکیڈمی حیدرآباد) کے مطالعہ سے معلوم ہوا کہ مخدوم غلام محمد ، سلطان الاولیاء حضرت خواجہ محمد زمان صدیقی علیہ الرحمۃ (بانی درگاہ لواری شریف۹ کے ہاتھ پر سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں بیعت ہوئے۔
ہمعصر:
حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی ، حضرت پیر سید محمد بقا شاہ شہید لکیاری، خواجہ محدم زمان صدیقی لواری، مخدوم عبدالرحمن عباسی شہید وغیرہ بزرگ و مشاہیر اہل سنت آپ کے ہمعصر ہیں۔
وصال:
حضرت عارف باللہ مخدوم غلام محمد بگائی نے ۱۱۸۲ھ/۱۷۶۸ء کے بعد نامعلوم سن میں وصال کیا۔ آپ کی ولادت و وفات کی صحیح تاریخ ، سندھ کی تاریخ میں محفوظ نہیں ہے۔ آپ کی مزار شریف شاہ پور جہانیہ (ضلع نواب شاہ) کے نزد محمود شاہ قبرستان میں مرجع خلائق ہے۔
(ماخوذ: کتاب قصیدہ بردہ، مطبوعہ لاڑکانہ ۔ مہران میگزین مورو ۲۰۰۰ئ)
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)