مولانا مسعود شروانی: کمال الدین لقب تھا،تمام علوم معقول و منقول خصوصاً علمِ کلام منطق و حکمیات میں عالمِ علمائے زمانہ تھے،کئی سال تک مدرسہ گوہر شاد آغا اور مدرسہ اخلاصیہ واقع ہرات میں درس و تدریس او افادۂ خلق اللہ میں مشغول رہے۔جب قاضی نظام الدین فوت ہوئے تو آپ نے تدریس مدرسہ گوہر شاد آغا کی ترک کر کے مدرسہ غیاثیہ میں عَلَمِ افادت بلند کیا اور جس روز آپ نے مدرسۂ مذکورہ میں اجلاس فرمایا امیر نظام الدین علی شیر اور تمامی سادات اور علماء و اکابر دار السلطنت ہرات جمع ہوئے۔چونکہ مدرسۂ مذکورہ کے وقف کی ایک شرط یہ تھی کہ علمائے خراسان کا اعلم شخص وہاں مدرس مقرر ہونا چاہئے اس لیے اس روز آپ نے قصد تعریض علمائے خراسان کا کر کے اس مجمع میں آیۂ انی اعلم مالا تعلمون کا درس دیا اور اس قدر نکاتِ بدیعہ اور معانی شریفہ بیان فرمائے کہ سب لوگ دنگ رہ گئے اور آپ موجب آفرین و تحسین جملہ اشخاص ہوئے۔آپ کی تصنیفات سے حاشیہ شرح حکمۃ العین دیگر رسائل یادگار ہیں۔وفات آپ کی ۹۰۵ھ میں ہوئی۔
(حدائق الحنفیہ)