قاطع رافضیت حضرت مولانا عبدالرحمن بن میاں علی محمد سومرو، گوٹھ گچیری (نزد مورو ضلع نوشہرو فیروز ) کے علماء میں ممتاز تھے۔
تعلیم و تربیت :
ابتدائی تعلیم کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ آپ پرانی گچیری کے سندھی اسکول سے پرائمری تعلیم حاصل کی۔ ’’میاں نور محمد جاقبا‘‘ کے ایک دینی مدرسہ سے دینی علوم میں تحصیل کی۔ یہ معلوم نہ ہو سکا کہ وہاں کن کا مدرسہ تھا اور مدرسہ کے کن علماء کے پاس تعلیم حاصل کی۔
درس و تدریس :
ہائی اسکول مورو میں کچھ عرصہ عربی کے استاد کی حیثیت سے پڑھاتے رہے ۔ اسکول کے طلباء میں دینی اسپرٹ پیدا کی اور ان کے قلوب و اذہان میں روح اسلام منتقل کرتے رہے ۔
اس کے بعد شاہ پور جہانیہ کے نزد ’’نیم کے گوٹھ ‘‘ میں زمین خرید کر ’’اسلام پور ‘‘ کے نام سے ایک گوٹھ قائم کیا اور اسلام پور میں دینی مدرسہ بھی قائم کیا۔ جہاں تدریس کا مشغلہ جاری رکھا ۔ اس دوران دیگر مدارس میں بھی تدریس کے فرائض انجام دیئے ۔ نوابشاہ کے نزد ’’سکھ پور گوٹھ ‘‘ کے مدرسہ میں بھی درس دیا او ر گوٹھ مقیم ڈاہری میں بھی کچھ عرصہ پڑھایا۔
خطابت:
میاں عبدالرحمن کا مورو کی ایک مسجد شریف میں جمعہ کے رو ز خطاب ہوتا تھا، امر بالمعروف و نھی عن المنکر کا درس ہوتا ، حق کا پیغام ہوتا اور رفض و بدعت کی بیخ کنی ہوتی ، ہر بات دلائل سے سمجھاتے تھے۔ قدرت نے ان کی زبان میں زبردست مٹھاس اور تاثیر رکھی تھی ، جب بھی بات کرتے لوگ کھینچ کر آتے یہی وجہ تھی کہ بروز جمعہ ان کی مسجد لوگوں سے بھر جاتی اور تل دھڑنے کی جگہ نہ ملتی ۔ آپ کی تبلیغ سے کئی لوگ صراط مستقیم پر لگے اور فض و بدعت سے ہمیشہ کے لئے تائب ہو گئے ۔
حکمت :
میاں صاحب کو علم طب میں بھی مہارت حاصل تھی ۔ زندگی کی آخر گھڑیوں تک طب کے ذریعہ انعانوں کو فائدہ پہنچایا۔
اولاد :
آپ نے دو شادیاں کی۔ پہلی بیوی سے دو بیٹے ۱۔صدر الدین ۲۔ عبدالحق رولد ہوئے جب کہ دوسری بیوی سے فقط ایک بیٹی تولد ہوئی ۔
تصنیف و تالیف :
آپ کئی کتابوں کے مصنف و موٗلف تھے جو کہ محفوظ نہ ہو سکیں ۔ آپ نثر کے ساتھ شعر و شاعر ی کا بھی پاکیزہ ذوق رکھتے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد آپ نے مورو شہر میں ایک لیتھو پر یس قائم کر لی تھی جہاں سے کئی دینی کتابیں سندھی میں چھپواکر عام کی۔
(مضمون : گچیر و : ڈاکٹر قریشی حامد علی مہران جامشورمقا لات نمبر ۱۹۸۴ء )
فقیر راقم الحرو ف کو میاں عبدالرحمن صاحب کی ایک کتاب ’’الحقیقۃ الصحیحۃفی اصول التشیعۃ ‘‘(سندھی )دستیاب ہوئی ہے جو کہ شیعیت کی تروید میں لاجواب کتاب ہے۔ اس کی افادیت و اہمیت کا اس سے اندازہ لگائیں کہ قاطع رفض و بدعت ، فاتح شیعیت ، مناظر اسلام ، مفتی اعظم علامہ محمد سعد اللہ انصاری ؒ کی تقریظ جلیل دو صفحات پر پھیلی ہوئی ہے۔ اور آدھے صفحہ کی تقریظ ایک اور سنی عالم مولانا سید امیر محمد شاہ حسینی امینانی شریف نے رقم فرمائی دونوں شامل اشاعت ہیں ۔
ا س کتا ب کو مولانا حاجی فیض محمد صاحب احمدانی لغاری نے شیخ عبدالعزیز عباسی لیتھوآرٹ پریس کراچی سے چھپوا کر مدرسہ دارالاسلام پوسٹ گچیری تحصیل مورو سے عام کیا۔ کتاب کا تعارف و جھلکیاں فقیر راقم نے شیعیت کی تردید میں لکھی گئی کتاب ’’روشن صبح سندھی ‘‘میں پیش کی ہیں ۔
(روشن صبح ص ۱۲۴ ،مطبوعہ لاڑکانہ ۲۰۰۰ئ)
وصال :
مولانا میاں عبدالرحمن سومرو نے ۲، اکتوبر ۱۹۶۲ء ؍ ۱۳۸۲ھ کو انتقال کیا۔ مورو شہر کے ’’خلیفہ والے قبرستان ‘‘میں آپ کی مزار شریف واقع ہے۔(مہران )
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)