مولانا معین الدین فراہمی: اپنے زمانہ کے عالم فاضل،علومِ عقلیہ و نقلیہ میں ید طولیٰ اور زہد و تقویٰ میں درجۂ علیار رکھتے تھے،بڑے بڑے خطوط مقفی و مسجع غایت سرعت میں لکھ دیا کرتے تھے،ہر جمعہ کو باد ادائے نماز کے صفہ مقصورہ جامع ہرات میں نہایت مؤثر وعظ کہتے اور در غرمعانی آیات و احادیث کو الماس تقریر فصیح کے ساتھ پروتے تھے۔آپ مجلس وعظ میں امراء ورؤسا کی طرف جو وہاں حاضر ہوتے تھے بالکل ملتفت نہ ہوتے تھے۔آپ کی تصنیفات سے معارج النبوۃ و تفسیر فاتحۃ الکتاب و طلا کار یعنی قصۂ حضرت موسیٰ اور نقرہ کاریعنی قصہ حضرت یوسف مشہور و معروف ہیں۔
بعد وفات آپ کے بھائی قاضی نظام الدین کے حسبِ وصیت ان کی ہر چند آپ کو منصب قضاء کے لیے کہا گیا م گر آپ نے بالکل قبول نا فرمایا۔وفات آپ کی ۹۰۷ھ میں ہوئی اور مزار خواجہ عبداللہ انصاری میں اپنے بھائی خواجہ نظام الدین کے پہلو مدفون ہوئے۔’’زینت گیتی‘‘ تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)