مولانا مفتی عبدالرحمن قاسمی
مولانا مفتی عبدالرحمن قاسمی (تذکرہ / سوانح)
فقیر صفت ، عالم باعمل ، شیخ الفقہ ، استاد العلماء مولانا قاری مفتی عبدالرحمن قاسمی جن کی عمر کا کافی حصہ درس و تدریس میں گذرا۔ درس و تدریس آپ کا محبوب مشغلہ تھا ۔ بلکہ پڑھنا پڑھانا آپ کی پہچان تھی ۔ گوٹھ جلال واہ کوٹھو (تحصیل ٹھل ضلع جیکب آباد ) کے پہنور قبیلہ کے علی محمد پنھو ر مرحوم کے گھر تقریبا ۱۹۳۳ء کو آپ کی ولادت با سعادت ہوئی ۔ اس دور میں پوری بستی ناخواند گی کی شکار تھی ۔ مفتی صاحب کا بتدائی دور وہیں نا خواندگی میں گذرا۔ شادی ہوئی ، پانچ بچے پیدا ہوئے اور والدین انتقال کر گئے ۔ دنیا فانی ہے ۔ والدین کی جدائی سے سے آپ کو آخر ت کی تیاری کے لئے علم حاصل کر نے کی تڑپ پیدا ہوئی ۔ تقریبا تیس سال کی عمر میں علم دین پڑھنا شروع کیا ۔ مختلف اساتذہ سے مختلف علوم و فنون حاصل کئے ۔ دربار عالیہ مشوری شریف میں قائم شدہ عظیم دینی درسگاہ ’’جامعہ عر بیہ قاسم العلوم ‘‘میں بحر العلوم والفیوض، فقیہ اعظم ، سید المفسرین ، سند المحدثین ، برھا ن المحققین ، شیخ طریقت حضرت علامہ مولانا الحاج مفتی پیر محمد قاسم محدث مشوری قدس سرہ کی زیر تربیت و شفقت میں ظاہری و باطنی علوم حاصل کئے ۔ اور وہیں سے ۱۹۶۱ء میں دستار فضیلت حاصل کی۔
بیعت :
آپ نے سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ ’’میں شیخ طریقت ، رہبر شریعت ، غواض معرفت حضرت خواجہ محمد قاسم مشوری ؒ سے شرف بیعت حاصل کیا ۔ اور دیگر وظائف کے ساتھ ساتھ دلائل الخیرات اور حزب البحر کی اجازت سے بھی نوا ے گئے۔
اساتذہ کرام :
وہ اساتذہ کرام جن سے آپ نے علم اخذکیا ۔ ان کے اسماء گرامی درج ذیل ہیں ۔
٭ فقیہ اعظم پاکستان حضرت علامہ مفتی محمد قاسم محدث مشوری ؒ ضلع لاڑکانہ سندھ
٭ شیخ الفقہ حضرت علامہ مفتی غلام محمد قاسمی بگھیو مدرس مشوری شریف ضلع لاڑکانہ سندھ
٭ خلیل العلما ء شیخ الحدیث مفتی محمد خاں برکاتی بانی دارالعلوم احسن البرکات حیدر آباد
٭ رئیس التحریر شیخ التفسیر و الحدیث مفتی محمد فیض احمد اویسی مہتمم دارالعلوم اویسیہ رضویہ بہاو لپور
٭ مولانا مفتی سید نور علی شاہ بخاری خطیب جامع مسجد بخاری جیکب آباد
٭ مولانا سید نادر علی شاہ بخاری جیکب آباد
٭ مولانا عبدالرحمن بروہی جیکب آباد
٭ مولانا قاری طفیل احمد صدیقی نقشبندی مرحوم سابق مدرس جامعہ مجدد یہ رکن الاسلام حیدرآبا د
٭ مولانا قاری حبیب اللہ خضر خیل راولپنڈی
٭ مولانا قاضی امیر بخش مرحوم جیکب آباد سندھ
دستار فضیلت کے بعد دارالعلوم احسن البرکات حیدرآباد میں مفتی خلیل خاں برکاتی ؒ کے ہاں دورہ حدیث شریف پڑھا۔ فقیہ اعظم حضرت مشوری ؒ کی خدمت میں فتاویٰ نویسی کیلئے چار سال قیام کیا ۔ اور قاضی کورس شیخ القرآن علامہ فیض احمد اویسی کی خدمت میں حاصل کیا۔ فن قراٗ ت قاری طفیل احمد اور قاری حبیب اللہ کی خدمت میں رہ کر سیکھی ۔
درس و تدریس :
مدرسہ محمد یہ قاسمیہ انوار الاسلامیہ لاڑکانہ ۔ جامعہ انوار المصطفیٰ سکھر ۔ مدرسہ غوثیہ ڈھاڈر ضلع کچھی بلوچستان ۔ جامعہ غوثیہ رضویہ قاسمیہ انوا ر باہو کوئٹہ بلوچستان ۔ مدرسہ چراغ الاسلامیہ بو بک ضلع دادو سندھ ۔ مدرسہ غوثیہ مر تضائیہ گمبٹ ضلع خیر پور میرس ۔ جامعہ اویسیہ رضویہ بہاولپور پنجاب ۔ مدرسہ رحمانیہ قاسمیہ جیکب آباد ۔ مدرسہ انوار المصطفیٰ چک ضلع شکارپور ۔ مدرسہ محمد یہ گڑھی خیرو ضلع جیکب آباد ۔ مدرسہ حسینیہ قمبر۔ مدرسہ جیلانیہ لاڑکانہ ۔ مدرسہ دارالاشاعت لاڑکانہ ۔ مدرسہ رحمانیہ قاسمیہ لاڑکانہ وغیرہ جہاں علم و فن کے گوہر بار لٹاتے رہے۔
مفتی صاحب نہایت ادیب ، منکسر المزاج ، سادہ لباس ، اور زندگی بھر حتیٰ کہ علالت اور بستر مرگ تک درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا۔ درس و تدریس سے آپ کو والہانہ لگاوٗ تھا ۔ سندھ کے نامور عالم دین تھے ، فتویٰ نویسی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے ۔ آخری دنوں میں اپنے گھر میں ’’مدرسہ رحمانیہ ‘‘قائم فرمایا ۔
تلامذہ :
وہ تلامذہ حضرا ت جنہوں نے مفتی صاحب سے مختلف علم و فنون حاصل کئے ۔ ان میں سے بعض کے نام در ج ذیل ہیں ۔
٭ مولانا امیر احمد نوری مدرس دارالعلوم حامدیہ رضویہ کراچی
٭ مولانا حفیظ اللہ مدرس مدرسہ محمد یہ فرید یہ لودھراں
٭ مولانا فیاض احمد اویسی مدرس جامعہ اویسیہ رضویہ بہاولپور
٭ مولانا سید مسرت حسین شاہ مہتمم مدرسہ خانقاہ شریف ضلع بہاولپور
٭ مولانا بشیر احمد صاحب بہاولپور
٭ مولانا حکیم عبداللطیف صاحب مہتمم مدرسہ چراغ الاسلام بو بک ضلع دادو سندھ
٭ حکیم سید مظہر سلطان بخاری لاڑکانہ
٭ مولانا محمد عارف سعیدی ناظم اعلیٰ جامعہ انوار مصطفی سکھر
٭ مولانا عبدالحکیم بروہی کوئٹہ
٭ مولانا غوث بخش حبیبی مدرس مدرسہ جامعہ اسلامیہ نوریہ کوئٹہ
٭ مولانا عبداللہ لا شاری الخطیب میھڑ سندھ
٭ مولانا علامہ فضل محمد جمالی مہتمم مدرسہ غوثیہ گڑھی خیرو
٭ مولانا محمد اسماعیل الخطیب ساہیوال
تصنیف و تالیف :
مفتی ابو الکریم محمد عبدالرحمن قاسمی کی تصانیف درج ذیل ہیں جو کہ اکثر اب تک غیر مطبوعہ ہیں ۔
۱۔ حسن قراٗہ ۔ مطبوعہ۔
۲۔ ترجمۃالقرآن سندھی ۔ غیر مطبوعہ
۳۔ کرامات صحابہ ۔
۴۔ مسئلہ نور وبشر ۔
۵۔ ترجمہ نام حق۔
۶۔ ترجمہ کریما(سندھی) ۔
۷۔ اخلاق سرور کائنا ت۔
۸۔ فتاویٰ رحمانیہ ۔
۹۔ تصوف محبوب سبحانی ۔
۱۰۔ مقدمہ، مشکوٰۃ شریف کا سندھی ترجمہ ۔ وغیرہا
وصال:
دونوں گردوں میں شدید تکلیف تھی جس کے سبب ۶ماہ علیل رہنے کے بعد ۲۱، ستمبر ۲۰۰۱؍۳، رجب المرجب ۱۴۲۲ھ بروز جمعہ صبح چار بجے اپنے گھرواقع غریب مقام کالونی لا ڑکانہ میں رب کریم کا اسم ذات اللہ کی ضرب لگاتے ہوئے اس دنیا سے کوچ فرمایا۔ اور اسی روز شام کے چھ بجے جناح باغ لاڑکانہ میں نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں کثیر تعداد میں عوام الناس نے شرکت کی اور لاڑکانہ شہر کے مشہور قبرستان ’’ابوبکر ‘‘میں اشک بھری آنکھوں سے دفن کیا گیا ۔
[حضرت مفتی صاحب کی زندگی میں فقیر راشدی نے ان سے ایک انٹرویو میں ان کے متعلق معلومات حاصل کر لی تھی ]
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)