مولانا محمد اختر حسین بن محمد ادریس بن یاد علی بن نیاز علی علیہم الرحمہ کی ولادت یکم مارچ 1972ء کو محلہ بدھیانی شہر خلیل آباد ضلع سنت کبیر نگر میں ہوئی والدہ ماجد کا نام زینب النساء ہے۔ ناظرہ تادرجہ پرائمری وابتدائی عربی وفارسی مصباح العلوم بدھیانی میں حاصل کی ابتدائی تعلیم کے مخصوص اساتذہ حافظ محمد اسحق، مولانا عبدالخالق مولانا سید احمد درجہ ثانیہ تاثامنہ الجامعۃ الاسلامیہ روناہی فیض آباد میں تعلیم حاصل کئے 24/شوال المکرم 1410ھ/20/مئی 1990ءکو دارالعلوم جمد اشاہی سے سند فراغت سے سرفراز کئے گئے۔ فاضل علوم اسلامیہ کے علاوہ ادیب کامل، معلم اردو جامعہ علی گڑھ، منشی ، مولوی، کامل، عالم فاضل طب الہٰ آباد بورڈ، ممتاز ڈگری کالج سے بی اے اور ایم اے کی سند لکھنؤ یونیورسٹی سے حاصل کی۔ مشاہیر اساتذہ میں شیخ القرآن حضرت مولانا عبداللہ خاں عزیزی، حضرت مولانا شبیر حسن بستوی، استاذ العلماء حضرت نعمان احمد خاں، حضرت علامہ اللہ بخش صاحب مولانا وصی احمد وسیم صدیقی، مولانا محمد ایوب رضوی بستوی، مولانا فصیح اللہ اعظمی وغیرہ ہیں۔
بموقع عرس رضوی 25صفرالمظفر 1408ھ/ 20اکتوبر 1987ء کو بیعت کا شرف تاج الشریعہ علامہ اختر رضاخاں قبلہ مدظلہ العالی سے ہے۔
حضور تاج الشریعہ نے 15/ رجب المرجب 1426ھ/ 20/اگست 2005ء بموقعہ دوسرا فقہی سمینار منعقدہ بریلی شریف میں اجازت وخلافت عنایت فرمائی۔ 30 دسمبر 1990ء فقہیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی قدس سرہ اور دائرہ شاہ اجمل کے سجادہ نشیں سے بھی اجازت وخلافت ہے فراغت کے بعددارالعلوم ربانیہ شہر باندہ میں سات سال تک درس وتدریس کے فرائض انجام دیتے رہے ساتھ میں شہر باندہ اور اطراف وجوانب میں تبلیغ دین اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کے مشن کو فروغ کے لئے جدوجہد بھی کئے تادم تحریردارالعلوم علیمیہ جمد اشاہی میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں اور علیمی دارالافتا کے صدر مفتی ہیں۔
16/ذی الحجہ 1415ھ/17مئی 1995ءکو فقیہہ ملت مفتی جلال الدین امجدی کی صاحبزادی سے عقد مسنون منعقد ہوا۔
درجنوں کتابیں زیور طباعت سے آراستہ ہیں۔ عرس کی شرعی حیثیت آپ کی پہلی تصنیف ہے۔ یہ ہند ستان پاکستان سے شائع ہوچکی ہے۔ ازالہ فریب، جدید مسائل زکاۃ، ایمان کی باتیں (بزبان اڑیہ 30سے زائد جدید مسائل پر فقہی مقالات آپ کے علمی ذخائر ہیں۔ مظہر العوامل شرح ماتہ عامل نامی درسی کتاب منظر منبع ہے۔ پچاسواں علمی ، فقہی مقالے قارئین سے داد تحسین حاصل کرچکے ہیں۔
نعت پاک کی سماعت کا شوق ہے۔ تدریس، افتاء تبلیغ واصلاح، تصنیف وتالیف ملی وسماجی خدمات جدیدتعلیم یافتہ اور اہل ثروت کو مذہب اہل سنت وجماعت کی جانب مائل کرکے عقیدے میں پختہ کرنا اور بدمذہبوں سے دور رکھنے کی بھر پور کوشش کرنا اپنا مشغلہ بنا رکھا ہے۔ مستقل میں بہت ساری امید یں وابستہ ہیں۔