استاد العلماء مولانا مفتی ابوالجمال خدا بخش بن میاں محمد حیات ابڑو،گوٹھ ملا ابڑا ( اسٹیشن مشور ی شریف متصل لاڑکانہ ) میں تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت :
ابتدائی تعلیم اپنے گوٹھ میں حاصل کی اس کے بعد مکمل تعلیم ا س وقت کی نامور دینی درسگاہ مدرسہ دارالفیض سو نہ جتوئی (متصل لاڑکانہ ) میں حاصل کی۔ سراج الفقہاء حضرت علامہ مفتی ابو الفیض غلام عمر جتوئی نور اللہ مرقدہ کے آپ نامور چہیتے شاگرد تھے۔
درس و تدریس:
آ پ ایک جید عالم ، ماہر استاد ، صاحب فتاویٰ مفتی، بہترین شاعر اور عمدہ خوشنویس تھے۔ آپ نے تیرہ سال گوٹھ ستار ڈنہ سناگی ، تیس سال گوٹھ بٹا کلہوڑو میں اور ایک عرصہ تک اپنے گوٹھ میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیے۔ اس طرح طویل عرصہ تک مسند تدریس کو رونق بخشی۔ (لاڑکانو ساہ سیبانو) آپ کے گوٹھ میں مولان امحمد محسن ابڑو نے مدرسہ دار السعادات قائم کیا تو اس میں بھی آپ نے درس دیا۔ اس سے قبل آپ نے بٹا کلہوڑہ میں اسی نام سے مدرسہ قائم کیا تھا۔
اولاد :
آپکو پانچ بیٹے تولد ہوئے ان میں سے دو عالم دین بنے۔ (۱) مولانا مولا بخش فنانیؔ (۲) مولانا جمال الدین ابڑو (۳) میاں شیر محمد (۴) میاں عطا محمد (۵) میاں فخر الدین
تصنیف و تالیف:
آپ نے کافی تعداد میں علمی و تحقیقی فتاویٰ تحریر فرمائے۔ مجموعہ فتاویٰ اور دیگر رسائل و کتب ورثاء کی عدم توجہ اور دین سے عدم دلچسپی اور دنیا داری کے چکر میں وہ تلف و ضائع ہوگئے یا پھر بعض ان کے پاس کسی اسٹور میں پڑے ہوں گے اور زندگی کے دن گنتے ہوں گے
بعض تصانیف کے نام درج ذیل ہیں:
٭ فتاویٰ ابو الجمال (قلمی)
٭ مناقب الحنفیہ (عربی، قلمی)
٭ سلسلۃ التلامیذ فی نسبۃ الاساتیذ (عربی، قلمی)
٭ القول القوی رد قول اللکوی (سندھی، قلمی)
٭ بحیرۃ البلغا
٭ اثبات الرویا من کلام رب البرایا (عربی ، قلمی)
٭ الوجیزۃ
آپ کے فتاویٰ رسائل و کتب پر وقت کے مشاہیر علماء کی تقاریظ و تصدیقات ثبت ہیں۔
(ماخوذ: ڈاکٹریٹ مقالہ : مولانا غلام عمر جتوئی کی دینی و فقہی خدمات (سندھی، قلمی) ڈاکٹر رحمت اللہ ابڑو)
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)