حضرت مولانا مفتی نواب دین فیصل آباد
حضرت مولانا مفتی نواب دین فیصل آباد (تذکرہ / سوانح)
حضرت مولانا مفتی نواب دین فیصل آباد علیہ الرحمۃ
فاضل جلیل حضرت علّامہ ابو الکامل مولانا مفتی نواب الدّین ولد چودھری جمال الدین ۱۳۴۳ھ/دسمبر ۱۹۳۴ء میں بمقام خان کوٹ[۱] تحصیل و ضلع امر تسر(بھارت) میں پیدا ہوئے۔
[۱۔ یہ گاؤں امر تسر سے مشرق کی جانب جالندھر کی طرف جانے والی ریلوے لائن اور سڑک کے درمیان تقریباً چار میل کے فاصلے پر ہے (مکتوب حضرت مفتی صاحب بنام مرتّب)]
آپ کا خاندانی پیشہ کاشت کاری ہے جدِّ امجد ہندوستان میں باندہ کے مقام پر تھانیدار تھے اور آپ کے والد ماجد چوہدری جمال دین نے فارسی کا تمام نصاب (کریما سے ابو الفضل) تک پڑھا اور اردو میں بھی مہارت حاصل کی۔ آپ اُردو ہی میں بات چیت کرتے اور اپنی برادری کو تبلیغِ اسلام بھی کرتے رہتے تھے۔
حضرت مفتی صاحب نے قرآن مجید اپنے آبائی گاؤں میں ہی حفظ کیا۔ درسِ نظامی کی کتبِ متداولہ کریما سے مشکوٰۃ شریف تک(منطق و معقول کے علاوہ ) امر تسر کی مسجد شیخ بڈ(چوک فرید) اور مسجد خیر الدّین ہال بازار(امر تسر) میں مولانا عبدالرحمٰن اور مولانا محمد محسن سے پڑھیں۔
منطق و معقول کی تعلیم اچھرہ لاہور میں امام الفنون والادب مولانا مہر محمد رحمہ اللہ سے حاصل کی۔ اس دوران حضرت مولانا غلام رسول شیخ الحدیث جامعہ رضویہ فیصل آباد حضرت مفتی صاحب کے ہم سبق رہے۔
صحاحِ ستّہ(کتبِ احادیث) کا درس محدّثِ اعظم حضرت مولانا محمد سردار احمد رحمہ اللہ سے لے کر ۱۹۵۲ء میں جامعہ رضویہ فیصل آباد سے سندِ فراغت و دستار فضیلت کا شرف حاصل کیا۔
آپ نے تد ریسی زندگی کا آغاز جامعہ رضویہ فیصل آباد سے کیا حضرت محدّثِ اعظم رحمہ اللہ کے ارشاد پر کریما سے آغاز کیا اور پھر ترقی کرتے کرتے فقہ، ہدایہ اخیرین تک منطق و معقول حمد اللہ تک فلسفہ میبذی تک اور تفسیر میں جلالین و بیضاوی شریف کی تدریس تک پہنچے۔
جب حضرت محدّثِ اعظم قدس سرہ العزیز بوجہ علالت کراچی تشریف لے گئے، تو حضرت مفتی صاحب عیادت کے لیے حاضر ہوئے۔ آپ نے دورۂ حدیث پڑھانے کا حکم فرمایا اور ساتھ ہی فرمایا کہ پہلے نسائی شریف شروع کرائیں۔ چنانچہ آپ نے جامعہ رضویہ فیصل آباد میں ۱۹۵۲ء سے ۱۹۶۷ء تک پندرہ سال کا عرصہ تدریس فرمائی۔
علاوہ ازیں آپ جامعہ میں ناظمِ تعلیمات کی حیثیت سے بھی کام کرتے رہے۔ آج کل آپ نے جامع گیلانیہ گلبرگ فیصل آباد میں علومِ اسلامیہ کا فیضان جاری کیا ہوا ہے حضرت مفتی صاحب نے اپنی زندگی اشاعتِ اسلام اور تحفّظ مسلکِ اہل سنّت کے لیے وقف کر رکھی ہے اسی سلسلہ میں آپ نے پُرانی غلّہ منڈی فیصل آباد میں حفظ و ناظرہ کی تعلیم کے لیے ایک مدرسہ قائم کیا۔ غلام محمد آباد میں بھی ادارہ قائم کیا۔
آپ انجمن دستگیری غلام محمد آباد کے صدر ہیں اس انجمن کے تحت درجہ حفظ و ناظرہ کی تعلیم کا کام ہورہا ہے اور اب تک ایک وسیع دارالعلوم کا قیام زیرِ غور ہے علاوہ ازیں آپ انجمن حنفیہ رضویہ غلام محمد آباد کے بھی صدر ہیں جہاں حفظ و ناظرہ قرآن پاک کا انتظام ہے حضرت مفتی صاحب مسجد پرانی غلّہ منڈی فیصل آباد میں خطابت کے فرائض بھی سر انجام دیتے ہیں۔
تحریکِ قیامِ پاکستان کے وقت(۴۷۔ ۱۹۴۶ء) میں حضرت مفتی صاحب قصور پورہ راوی روڈ لاہور کی لال مسجد میں خطیب تھے آپ تحریکِ پاکستان کے سرگرم رُکن رہے، چنانچہ جون ۱۹۴۷ء میں آپ کو گرفتار کیا گیا اور اسمبلی ہال کے نزدیک تھانہ کی حوالات میں قید کیا گیا۔
نیز آپ نے تحریکِ ختم نبوّت ۱۹۵۳ء اور ۱۹۷۴ء میں بھی تحفظِ مقام مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر بڑھ چڑھ کر حصّہ لیا اور پھر ۱۹۷۷ء کی تحریک نظامِ مصطفےٰ علیہ السلام میں بھی آپ سوادِ اعظم اہل سنّت وجماعت کی صف میں پوری قوم کے دوش بدوش کام کرتے رہے۔
حضرت مفتی محمد نواب الدّین مدظلہ کو حضرت مفتی اعظم ہند علامہ مولانا مصطفےٰ رضا خان سے بذریعہ تحریر بدست حضرت محدّثِ اعظم رحمہ اللہ ۲۴ ذی قعدہ ۱۳۷۲ھ / ۱۹۵۴ء میں شرفِ بیعت حاصل ہوا۔
حضرت مفتی صاحب محکمہ اوقات کے زیرِ اہتمام منعقدہ امتحان(۱۹۷۱ء) درجہ دوم میں پاس کیا اعزازی طور پر آپ کو نقرئی تحفہ دیا گیا اور اوّل درجہ میں رجسٹریشن کی گئی۔
حضرت مفتی صاحب مدظلۂ نے اپنی تمام زندگی تدریس میں گزاری اور طلباء کی کثیر تعداد آپ سے اکتسابِ فیض کرکے ملک کے اطراف و اکناف میں پھیل گئی اور تبلیغ منصب سنبھالا۔ تلامذہ کی اس فہرست سے حضرت مفتی صاحب کی علمی شخصیت اُجاگر ہوتی ہے چند مشہور تلامذہ کے اسماگرامی یہ ہیں:
۱۔ مولانا شمس الزماں قادری مہتمم جامعہ رحیمیہ غوث العلوم لاہور۔
۲۔ مولانا ابو الفتح اللہ بخش رحمہ اللہ، واں بھچراں (میانوالی)۔
۳۔ مولانا حبیب الرحمٰن شاہ، مظفر آباد۔
۴۔ مولانا مفتی محمد حسین(سابق ایم پی اے سندھ اسمبلی) سکھر۔
۵۔ مولانا سیّد مراتب علی شاہ، گجرات۔
۶۔ مولانا سیّد زاہد علی شاہ رحمہ اللہ، فیصل آباد۔
۷۔ مولانا سیّد محمّد منیر، مسجد نتی غلّہ منڈی، فیصل آباد۔
۸۔ مولانا منیر الزّماں۔
۹۔ مولانا شاہ محمد، مبلغ انگلینڈ[۱]
[۱۔ یہ تمام کوائف ۱۹؍ جولائی ۱۹۷۷ء بمطابق یکم شعبان ۱۳۹۷ھ کو حافظ محمد رفیق متعلّم و تجوید جامعہ نظامیہ رضویہ کے ذریعے حاصل ہوئے۔ (مرتّب)]
(تعارف علماءِ اہلسنت)