مولانا مفتی ولی محمد صاحب رضوی 9/رمضان المبارک 1376ھ/1957ء کو سرزمین باسنی ناگور، راجستھان میں پیدا ہوئے۔ آپ نے باسنی کے قابل فخر اساتذہ حضرت علامہ غلام محمد صاحب قبلہ اور مولانا ظہور احمد صاحب اشرفی علیہ الرحمہ سے عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کی دارالعلوم غریب نواز سے الہ آباد سے درس نظامی کی تکمیل کے بعد 1402ھ/1983ء میں سند فضلیت حاصل کی۔
فراغت کے بعد آپ نے تدریس کی طرف توجہ کی اور تادم تحریر اس اہم کام میں مصروف ومنہمک ہیں۔ 8صفرالمظفر 1400ھ/ میں آپ کو بیعت کا شرف تاجدار اہلسنت مفتی اعظم ہند مصطفی رضاخاں بریلوی قدس سرہ سے ہے۔ تاج الشریعہ علامہ مفتی اختر رضا خاں ازہری سے بے طلب اجازت وخلافت حاصل ہے نیز امین ملت ڈاکٹر سید محمد امین میاں برکاتی اور حضور مفتی اعظم راجستھان علامہ مفتی اشفاق احمد نعیمی صاحب نے بھی اجازت و خلافت سے سرفراز کیا ہے۔
آپ کی حیات کا مثالی پہلو یہ ہے کہ خطوط کے ذریعے آپ نے متعدد کارنامے انجام دیئے، عقائد واعمال کی اصلاح اورطلبہ عزیزوں کی خصوصی دینی رہنمائی میں آپ کے خطوط کے اہم مقاصد ہوتے ہیں آپ کی امتیازی خوبی یہ ہے کہ خطوط کا ریکارڈ بھی رکھتے ہیں تقریباًچوبیس سو خطوط علماء ومشائخ اور اپنے احباب وتلامذہ کو لکھ چکے ہیں جو صرف تیرہ سال کی عمر میں مرقوم ہوتے ہیں نیز خود مفتی ولی صاحب کے نام اکابر علماء ومشائخ کے تقریبا سترہ سو خطوط آچکے ہیں۔ خطوط کا جواب دینا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔
دن بھر میں کیا ، کیا ہے اس کے لئے ڈائری لکھتے ہیں ڈائیری 26 سو صفحات پر پھیلی ہوئی ہے ان کے علاوہ رسائل وجرائد اہلسنت وجماعت میں مقالے بھی شائع ہوچکے ہیں قابل ذکر تصنیفات کی فہرست یہ ہے(1) نبوت علم غیب (2) علمی محاسبہ (3) آئینہ ہدایت (4) آئینہ صداقت (5) حیات قائد اہلسنت (6) مشعل راہ (7) مسائل زکوۃ (8) اظہار حقیقت (9) تعارف سنی تبلیغی جماعت (10) طریقہ نماز۔
آپ کی خدمات پر مشتمل کتاب مفتی اعظم باسنی حیات وخدمات شائع ہوچکی ہے۔
درس تدریس وعظ خطابت وتصنیف وتالیف اور تبلیغی دورے آپ کی خدمات جلیلہ کے روشن نمونے ہیں۔ تقریر وخطابت کے ذریعہ اصلاح واعتقاد واعمال کافریضہ بحسن وخوبی انجام دے رہے ہیں تصلب فی الدین اور پابندی شریعت میں اپنے معاصرین میں ممتاز ہیں ۔ تقریر وتحریر سے احقاق وابطال کا فریضہ بھی بطریق احسن انجام دے رہے ہیں شادی بیاہ اور دیگر رسم ورواج کے موقع پر صرف باسنی ہی نہیں بلکہ راجستھان کے کئی چھوٹے بڑے شہراور گاؤں میں آپ کی تقریروں نے مفید اثرات چھوڑے ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ الغرض کئی ایک گرانقدر کارنامے انجام دے چکے ہیں۔