حضرت مولانا محمد اعظم المعروف بہ حضرت باباجی ابن مولانا محمد یار موضع انگلی ضلع جہم میں پیدا ہوئے[1] سن ولادت ۱۲۶۱ھ؍۱۸۴۵ے ہے[2] فارسی کی تعلیم چودھری شہباز خاں مصنف حاصل کی،فق،حدیث شریف اور علوم قرآنیہ زیادہ تر تعلیم والد ماجد سے حاصل کی،کچھ عرصہ قصبہ فتح گڑھ،چوڑیاں(ضلع گورادسپور) اور امر تسر میںپڑھتے رہے،علم ادب او ر طب مولوی دوست محمد ہاشمی قریشی فتح گڑھی حاصل کیا۔حضرت سید فقیر اللہ شاہ بادشاہ مشہدی رضوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے دست پر بیعت ہوئے اور سلسلۂ عالیہ قادریہ نو شاہیہ میں خلافت سے مشرف ہوئے۔
مروجہ علوم سے فارغ ہونے کے بعد کچھ عرصہ محکمہ مال لدھیانہ میں کام کرتے رہے لیکن حضرت شیخ کی محبت نے آپ کو کھینچ لیا اور حضرت شیخ کی حیات ظاہری تک آپ آستانۂ شیخ کے علاوہ کہیں نہیں گئے۔آپ کے مریدین کی تعداد ہزاروں سے متجاوز ہے۔آپ شریعت و طریقت کے جامع،علوم دینیہ کے جید فاضل اور سلف صالحین کے اخلاق کے پیکر ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین خطاط،مایہ ناز طبیب،نغز گوشاعر اورکتب کثیرہ کے منصف تھے[3]
[1] محمد لطیف زار نوشاہی : ہدایۃ المریدین(پیش لفظ) ص ۳۔
[2] اردو انسائیکو پیڈیا: مطبوعہ فیروز سنز ،لاہور ،ص ۱۲۷۹۔
[3] محمد لطیف زار نوشاہی : ہدایۃ المریدین ،ص ۴۔۵۔
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)