منطق و فلسفہ کے مسلم استاذ مولانا محمد دین بدھوی ابن مولانا قاضی سید رسول موضع بدھو ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی،صرف ونحو کی تحصیل فتح جنگ،ضلع کیمبلپور میں کی،بعد ازاں رام پور میں مولانا فضل حق رامپوری اور ٹونک میں غالباً مولانا حکیم برکات احمد ٹونکی کی خدمت میں کسب فیض کرتے رہے۔رام پور اور ٹونک میں مجموعی طور پر سات سال رہ کر تکمیل کی اور واپس وطن تشریف لائے۔گمان غالب ہے کہ آپ حضرت پیر سید مہرعلی شاہ گولڑوی قدس سرہ کے مرید تھے۔
پہلے چند سال بدھو میں درس دیا جس میں بخارا،کاہل اور علاقہ غیر کے طلباء شریک ہوئے،بد ازاں امر تسر،مکھڈ شریف،ملتان،سیال شریف،وزیر آباد،بھیرہ شریف،وڑچھہ،شرق پور،بندیال،ہری پور،چکوال وغیرہ مقامات پت تشنگان علوم کو سیراب فرماتے رہے۔آپ کا امتیازی وصف یہ تھا کہ پنجابی طلبہ کو پنجابی میں، ہندوستانی طلبہ کو اردو میں،پٹھانوں کو پشتو میں،ال فارس کو فارسی میں اور اہل عرب کو عربی میں درس دیتے تھے۔منطق و فسلفہ کی کتب پر اس قدر دسترس حاصل تھی کہ جس مسئلے کی ضرورت ہوتی کتاب کو اس طرح کھولتے کہ وہ مسئلہ سامنے ہوتا تھا۔حافظ اس غضب کا تھا کہ مطالعہ کی ضرورت محسوس نہ کرتے تھے،حمد اللہشرح سلم پڑھاتے تو سلم کی عبارت زبانی پڑھ کر مطلب بیان کر دیتے اور اس کے بعد شرح کی تقریر کردیتے۔
قیام ندیال کے دوران ایک درعہ مولانا محمدعبدالحق بند یالوی ناظم اعلیٰ ج امعہ امدادیہ مظہر یہ بندیال شریف نے مطالعے کے لئے شرح حمد اللہ لا کر رکھ دی۔ امام منطق و فلسفہ نے دیکھا تو کہا کتاب لے جائو فقیر کو مطالعہ کی ضرورت نہیں۔ ملک المدرسین حضرت مولانا عطا محمد بندیالوی دامت برکاتہم العالیہ ایک دفعہ فرمایا : اگر وہ مطالعہ کر کے پڑھا تے تو حافظ اس قدر قوی اور ذہن اتنا عالی تھا کہ متقدین اہل فن کے برابر ہوتے‘‘ خاص مدرس ہونے کے با وجود تقریر اس قدر پر اثر کرتے تھے کہ دلوں کی دنیا تہ و بالا ہو جاتی تھی۔اشعار تحت اللفظ پرھتے تھے لیکن ایک ایک مصرعہ آنسوئوں کے دریا جاری ہو جاتے تھے۔
بلاشبہ آپ سے سینکڑوں علماء نے اکتساب فیض کیا،چند فضلاء کے اسماء درج ذیل ہیں:۔
۱۔ شیخ الاسلام خواجہ محمد قمر الدین سیالوی مدظلہ العالی۔
۲۔ مولانا پیر محمد کرم شاہ،مدیر اعلیٰ ضیائے حرم۔
۳۔ مولانا محمد عبد الحق بندیالوی۔
۴۔ مولانا محمد حنیف بغدادی جامع مسجد قائد آباد۔
۵۔ مولانا سید غلام حبیب شاہ۔
۶۔ مولانا سید غلام دستگیر شاہ،وڑچھہ شریف۔
۷۔ مولانا سید زہر شاہ چکوال۔
۸۔ مولانا سید عباد علی شاہ۔
شوال،۲۵ فروری(۱۳۸۳ھ؍۱۹۲۴ئ) کو تقریباً اسی سال کی عمر میں راہئی دار آخرت ہوئے اور بدھو میں محوا ستراحت ہیں[1]
[1] مکتوب جناب قاضی حسن اختر،موضع بدھو،بنام مؤلف۔
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)