مولانا محمد اسحٰق دہلوی[1]: آپ شاہ عبد العزیز دہلوی کے نواسہ تھے،علوم فقہ وحدث و تفسیر میں طاق یگانہ آفاق صاحب فتوی تھے۔بڑے بڑے علماء و فضلاء نے آپ سے علوم پڑھ کر سندِ فضیلت حاصل کی چنانچہ مولانا نواب محمد قطب الدین محدث دہلوی مصنف مظاہر حق ترجمہ اردو مشکوٰۃ شریف آپ کے ہی شاگرد تھے۔ آپ نے ایک رسالہ مسائل اربعین نام تصنیف کیا جس میں کئی ایک جگہ پر آپ سے لغز شین وقوع میں آئیں اور ان کے جواب میں علمائے وقت نے رسائل تصنیف کیے وفات آپ کی ۱۲۶۲ھ میں مکہ معظمہ میں ہوئی۔تاریخ وفات آپ کی ’’اسحاق شیخ آفاق‘‘ سے نکلتی ہے۔
1۔ مولانا (ابو سلیمان)محمد اسحیق بن محمد افضل بن احمد بن محمد بن اسمٰعیل بن منصور بن احمد بن محمد بن قوام الدین فاروقی ۸؍ذی الحجہ ۱۱۹۶ھ یا ۱۱۹۷ھ کو پیدا ہوئے ۱۲۴۰ھ میں حرمین شریفین گئے وہاں سے واپسی پر سولہ سال دہلی میں درس دیا ۱۲۵۵ھ میں مع اہل و عیال دوبارہ مکہ معظمہ چلے گئے جہاں وبائے عام میں دو شنبہ ۲۷؍رجب ۱۲۶۲ھ کو وفات پائی۔انتقال کے وقت آپ روزے سے تھے۔ (نزہۃ الخواطر)(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)