عالم۔ عامل شیخ کامل۔ دقایٔق علمیہ کو حاصل کرنے والا حقائق کی وضاحت والا جس پر علمی نسبت غالب تھی۔ ان کے بھائی ملّا جمال (قدس سرہ) بھی علوم ظاہریہ اور باطنیہ میں یکتائے زمانہ تھے یہ دونوں بھی دنیائے علم میں اپنے جمال و کمال کے ساتھ آفتاب و ماہتاب بن کر چمکے۔ آپ بابا فتح اللہ کشمیری کے مرید تھے۔ حضرت خواجہ عبداللہ احرار کی خدمت میں بھی حاضری دی۔ لاہور اور سیالکوٹ میں مسندِ علم و ارشاد کے جامے نشین ہوئے۔ ہرجوان اور بوڑھا آپ کے علم سے مستفیض ہوتا رہا۔
حضرت شیخ احمد مجدد الف ثانی اور علامہ عبدالحکیم سیالکوٹی قدس سرہ بھی آپ کے شاگرد تھے۔
آپ کی وفات ۱۰۱۷ھ میں ہوئی۔ اگرچہ آپ کو لاہور میں فنایا گیا۔ مگر حوادث زمانہ کی وجہ سے آپ کا مزار مبارک معدوم ہوگیا ہے۔ تواریخ اعظمی نے آپ کی تاریخ وفات پر یہ مصرع لکھا تھا۔ ؎
ملحقِ حق قطبِ تاج اولیاء ملا کما؛ (۱۰۱۷ھ)
گشت چوں پدر ود باحکم خدا شمع نور عارف بگو تاریخ او ۱۰۱۷ھ
|
|
از جہاں کامل کمال اہل حال نیز سالک تاج عرفانی کمال ۱۰۱۷ھ
|
(خذینۃ الاصفیاء)