مولانا محمد محسن ابڑو
مولانا محمد محسن ابڑو (تذکرہ / سوانح)
مولانا محمد محسن بن میاں محمد ہارون بن حضرت علامہ محمد عالم ابڑو گوٹھ ملا ابڑا اسٹیشن مشوری شریف ضلع لاڑکانہ میں ۱۹۳۰ء کو تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت:
اپنے جد کر یم علامہ مولانا ابوالغنی محمد عالم اور دیگر مشاہیر علماء سے علم میں تحصیل کی۔
بیعت :
غالبا حضرت شیخ عبدالحی سجادہ نشین درگاہ چشمہ شریف ( کوئٹہ ) سے سلسلہ نقشبندیہ میں بیعت ہوئے۔
درس و تدریس:
جد کریم کے مدرسہ کو خوب ترقی دی اور مدرسہ کا نام ’’دارالسعادت ‘‘ تجویز کیا اور تاحیات مقامی و بیرونی طلباء کو مستفیض کرتے رہے۔
تلامذہ :
آپ کے شاگرد وں میں سے بعض کے نام درج ذیل ہیں :
۱۔ مولانا احمد بن مولانا محمد بن مولانا حاجی احمد ابڑو ساکن مدینہ منورہ
۲۔ مولانا شیر محمد قریشی خطیب و امام گوٹھ سگیون تحصیل لاڑکانہ
۳۔ مولانا محمد چھتل مھر امام و مدرس گوٹھ و ڈا مہر تحصیل لاڑکانہ
وصال:
مولانا محمد محسن ابڑو نے ج۱۹۸۰ء کو انتقال کیا اور حضور فقیہ الاعظم ، غوث الزمان ، بحر العلوم ، حضرت خواجہ محمد قاسم مشوری ؒ نے نماز جنازہ کی امامت فرمائی اور آبائی گوٹھ ملا ابڑا میں قائم کردہ مدرسہ میں مدفون ہوئے۔
[حافظ عبدالستار ابڑو نے گوٹھ ملا ابڑا کئی بار حاضر یاں دی تب جاکر یہ مختصر حالات دستیاب ہوئے]
مولانا حکیم مولا بخش ’’فنائی ‘‘ ابڑو
مولانا محمد بخش ’’فنائی ‘‘ مولانا مفتی ابو الجمال خدا بخش ابڑوکے بڑے صاحبزادے تھے۔ گوٹھ ملا ابڑا ، اسٹیشن مشوری شریف میں ۱۹۰۱ء کو تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت :
مدرسہ دارالفیض سونہ جتوئی ضلع لاڑکانہ میں سر تاج الفقہاء عارف باللہ حضرت علامہ مفتی ابوالفیض غلام عمر جتوئی قدس سرہ سے تکمیل نصاب کے بعد فارغ التحصیل ہوئے ۔ طب کی تعلیم مولانا مفتی حکیم محمد سلیمان ابڑو سے حاصل کی۔
بیعت:
حضرت پیر سید غلام مرتضیٰ شاہ جیلانی ؒ ( درگاہ جیلانیہ گمبٹ ) سے سلسلہ عالیہ قادریہ میں بیعت ہوئے۔
درس و تدریس:
شروع میں گوٹھ گل محمد تونیہ میں درس دیا اس کے بعد گوٹھ دولت خان کھوکھر میں امام و مدرس مقرر ہوئے۔ عالم ، مدرس ، حکیم ، امام ، اور شاعر کی حیثیت سے اللہ تعالیٰ کی دھرتی پر اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی خدمت بجا لاتے رہے۔ محبت رسول ﷺ کا درس دیتے رہے، حقیقت میں مولانا فنائی عشق رسول میں فنا تھے۔
شاعری :
مولانا نامور شاعر تھے، آپ کی نعتیہ شاعری مولود و مداح پورے سندھ میں مشہور ہے۔ دینی تقاریب و جمعہ کے اجتماعات میں آپ کا کلام پڑھا جاتا، لوگ شوق و ذوق سے سماعت فرماتے ہیں ۔ مولانا نے شاعری کے ذریعہ حب رسول ﷺ کا پرچار کیا۔ شاعری میں خصائص و فضائل رسول ﷺ کا عنصر زیادہ پایا جاتا ہے۔ نامور اسکالر ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ نے سندھی لوک ادب پر کام کیا اور یہ کام چالیس ( ۴۰) جلدوں پر مشتمل ہے جس کی اشاعت کا اہتمام سندھی ادبی بورڈ نے کیا۔ اسی میں ایک جلد شاعری کی صنف ’’مولود‘‘ کے متعلق ہے اس میں ڈاکٹر صاحب نے مولانا فنائی کے سندھی مولود بھی درج کئے ہیں ۔
فنائی کی فراقن م نہ ماریویا رسول اللہ
(مولود ص ۴۴ ۵ مطبوعہ )
اولاد:
آپ کو تین بیٹے تولد ہوئے۔
۱۔ گل محمد
۲۔ محمد حیات
۳۔ ماسٹر عزیز اللہ
تصدیق:
شیخ الادب مولانا تاج محمد آریجوی نے حضور پر نور ﷺ کی نورانیت پر ایک رسالہ ’’نور بصر‘‘ ( سندھی ، قلمی ) تحریر کیا تھا، جس پر انہوں نے وقت کے نامور عالم مولانا فنائی سے بھی تصدیق حاصل کی تھی۔
وصال :
مولانا مولا بخش ابڑو نے ۱۹۷۴ء کو انتقال کیا اور حضور فقیہ الاعظم بحر العلوم شمس شریعت حضرت خواجہ مفتی محمد قاسم مشوری ؒ نے نماز جنازہ کی امامت فرمائی اور آبائی گوٹھ کے خاندانی قبرستان میں مدفون ہوئے۔
[حوالہ جات کے علاوہ مختصر سے حالات کئی بار چکر لگانے کے بعد جناب ڈاکٹر حفیظ اللہ ابڑو( گوٹھ ملا ابڑا ) سے حافظ عبدالستار ابڑو کے توسل سے حاصل ہوئے]
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)