دلشاد پور بھیلا گنج ضلع کٹیہار بھار
ولادت
حضرت مولانا محمد قربان علی رضوی چشتی بن محمد اختر مبین ۱۶؍اکتوبر ۱۹۴۷ء کو موضع دلشاد پور ضلع کٹیہار بہار میں پیدا ہوئے۔ آپ کا حسب و نسب خواجۂ ہند حضرت
خواجہ معین الدین اجمیری سنجری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منسلک ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے آپ چشتی کہلاتے ہیں۔
تعلیم وتربیت
مولانا قربان علی رضوی نے قرآن پاک گھرہی پر اپنے چچا منشی قمر الدین سے پڑھا۔ پھر بائسی ضلع پورنیہ کے علاقہ میں تعلیم حاصل کی۔ مولانا قربان علی نے حصول علم
کے لیے اشرفیہ مبارکپور کا بھی سفر کیا۔ علم نحو وصرف کی اعلیٰ کتابیں پڑھی کر دارالعلوم مظہر اسلام بریلی شریف لائے یہاں پر ح دیث وفقہ کی منتہیٰ کتابیں پڑھ کر
فراغت سے نوازے گئے۔
اساتذۂ کرام
۱۔ حافظ ملت مولانا عبدالعزیز رضوی مراد آبادی ثم مبارکپوری
۲۔ حضرت مولانا حاجی مبین الدین رضوی امرہوی شیخ التفسیر جامعہ نعیمیہ مراد آباد
۳۔ حضرت علامہ مولانا تحسین رضا بریلوی محدث جامعہ نوریہ رضویہ بریلی شریف
۴۔ حضرت مولانا مفتی محمد اعظم رضوی ٹانڈوی شیخ الحدیث دارالعلوم مظہر اسلام بریلی
۵۔ حضرت مفتی عبدالمنان اعظم شیخ الحدیث گھوسی اعظم گڑھ
۶۔ حضرت خواجہ مولانا مقبول حسین بہاری
۷۔ حضرت مولانا بلال احمد رضوی پور نوی
۸۔ منشی عبدالمتین
تدریسی زندگی
مولانا محمد قربان علی فراغت کے بعد سے تاہنوز درسی خدمات انجام دینے میں ہمہ وقت کوشاں رہے۔ مولانا اٹھارہ سال سے درس وتدریس کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اور تبلیغ
دین کی اشاعت میں مصروف ہیں۔
عقد مسنون
مولانا قربان علی رضوی کی شادی ۱۱؍فروری ۱۹۷۱ء کو موضع نور گنج شکرہ (بہار) سےہوئی۔ فی الحال چار لڑکے تین لڑکیاں ہیں۔ ۱۹۷۴ء میں ایک لڑکا ۱۹۷۶ء میں ایک لڑکی
داغ مفارقت دے گئے۔
حضرت مولانا قربان علی ۱۷؍جمادی الاولیٰ ۱۴۱۰ھ؍۲۲؍مارچ ۱۹۸۱ء کو حضور مفتی اعظم کے دست حق پرست پر بیعت کا شرف حاصل کیا۔ اور مفتی اعظم مولانا الشاہ مصطفیٰ رضا
نوری بریلوی قدس سرہٗ نے اجازت وخلافت سے نوازا۔
تلامذہ
۱۔ مولانا مجیب الحق رضوی
۲۔ مولانا جمیل اختر خاں رضوی
۳۔ مولانا عبدالقدوس رضوی
[1]
[1]
۔ مکتوب مولانا قربان علی رضوی کٹیہاری بنام رقم موصولہ ۱۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۰ھ، ۱۲رضوی غفرلہٗ