مولانا محمد صادق حلوائی علیہ الرحمۃ
مولانا صادق حلوائی کا وطن سمرقند تھا جب وہ ۹۷۸ھ میں حج سے واپس تشریف لائے تو شہنشاہ اکبر کے چھوٹے بھائی مرزا حکیم نے جو کابل کا حکم تھا، مولانا سے درخواست کی کہ وہ کچھ عرصہ کابل تشریف لاکر انہیں اور وہاں کے لوگوں کو اپنے علمی فیض سے مستفید ہونے کا موقع دیں۔ لہٰذا وہ اس کی فرمائش پر کچھ عرصہ کابل میں درس دیتے رہے۔ اسی زمانہ میں حضرت خواجہ باقی باللہ نے بھی اُن سے تعلیم حاصل کی۔ وہ بہت بڑے عالم و فاضل اور خوش گو شاعر بھی تھے۔ اُن کے بھائی ملا علی محدث سمرقندی بھی بہت بڑے عالم اور محدث تھے۔ مولانا صادق حلوائی ہندوستان بھی آئے، کچھ عرصہ علم و فضل کے خزانے لوٹانے کے بعد واپس وطن تشریف لے گئے اور ۹۸۱ھ میں وفات پائی نمونہ کلام ملاحظہ ہو ؎
دل گم شدد نمی دہم کس نشان ازو ضمیر دوست چوں آئینہ در مقابل ماست در مشقت کز تو پنہاں در دل و جاں داشتم
|
|
درخندہ است لعل نو دارم گماں ازد درد معائنہ پیدا ست آنچہ در دل ماست شد عیاں از چہرہ ام ہر چند پنہاں داشتم
|