آپ شیخ اسماعیل قدس سرہٗ کے مرید تھے حضرت شیخ اسماعیل شیخ نورالدین غزالی کے احباب میں سے تھے جو شیخ کمال خخبدی کے مصاحب تھے مولانا شرین بڑے صاحب تقوی اور ورع بزرگ تھے آپ کے اشعار حقایٔق و دقائق سے پُر تھے مغربی تخلص تھا۔ یہ ان کا ایک مشہور شعر درج کیا جاتا ہے۔
چشم گراین ست ابروئے این نازو آن وعثوہ این
|
|
الوداع اے زہدو تقویٰ الفراق اے عقل و دین
|
آپ کا وصال ۸۰۹ھ میں ہوا۔ ایک قول میں ۸۰۸ھ میں ہوا جبکہ آپ کی عمر ساٹھ سال تھی۔
چو شرین رخت از دنیائے دوں بست وصالش ہست شرین قطب واصل ۸۰۸ھ دو بارہ ہادی حق قطب شرین ۸۰۹ھ
|
|
بحنت یافت از درگاۂِ حق بار دگر از دل ندا شد ناج ابرار ۸۰۸ھ رقم شد رحلت آن شیخ حق یار ۸۰۹ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)