مولانا محمد امین کانی بلدیمری کاشمیری: علمائے مدققین اور فقہائے محققین میں سے صاحب تصانیف مفیدہ تھے۔اکثر کتب متداولہ مثل شرح تہذیب وغیرہ پر حواشی و شروح لکھے اور علمِ فرائض میں نثر و نظم میں رسائل موجز تصنیف کیے، اکثر علمائے کاشمیر مچل مولانا عنایت اللہ شال اور ملّا محسن وغیرہ آپ کے شاگردوں میں سے ہیں۔اوقاتِ شریعہ قناعت وتوکل کے ساتھ تدریس و بحث علوم میں مشغول رکھتے تھے۔آپ نے اواخر عمر میں واسطے تیاری جہیز اپنی دو دختروں کے جو حد بلوغت کو پہنچی ہوئی تھیں،ہندوستان کا سفر اختیار کیا،جب آپ دہلی میں پہنچے تو آپ کی دونوں لڑکیوں نے کاشمیر میں غلطی سے بجائے دوا کے زہر کھالیا اور جاں بحق ہوگئیں،مولانا کو بشارت ہوئی کہ آپ کی مہم انجام کو پہنچ گئی،اب آپ کاشمیر میں جاکر تدریس و تنشیر علوم میں مشغول ہوں،اس پر آپ دہلی سے کامشیر میں تشریف لائے اور ہنگامہ درس و تنشیر علوم گرم کیا۔آپ طبع بھی موزون رکھتے تھے چنانچہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ کاشمیر کا قاضی جب ہندوستان سے پھر کر کاشمیر میں پہنچا تو آپ اس کیملاقات کے لیے گئے مگر اس نے بسبب مدت کی مفارقت کے آپ کو نہ پہنچانا اور جب بعد نام پوچھنے کے آپ کو پہچانا تو بڑا عذر کیا،آپ نے فرمایا کہ بے شک معذور ہیں کیونکہ مقولہ اذا جاء عمی البصر مشہور ہے۔وفات آپ کی ماہِ رمضا ن یوم لیلۃ القدر۱۱۰۹ھ میں ہوئی۔’’معظم جہاں‘‘ تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)