مولانا محمد ذاکر ابن مولانا عبد العزیز بگوی(م۱۳۲۵ھ؍۱۹۰۷ئ) اپنے وطن بگہ ضلع جہلم میں ۱۲۹۳ھ؍۱۸۷۲ء میں پیدا ہوئے،تاریخی نام گل رنگین محمد ذاکر(۱۲۹۳ھ)تمام ظاہری اور باطنی علوم والد ماجد سے حاصل کئے،مدرسہ طبیہ دہلی میں حاذق الملک حکیم عبد المجید خاں سے علم طب حاصل کیا۔عم محترم مولانا غلام محمد بگوی سے تصوف کی کتابیں پڑھیں۔۱۶سال کی عمر مین پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل کا امتحان اعزاز کے ساتھ پاس کیا،بعد ازاں مدرسہ حمیدیہ،قائم کردہ انجمن حمایت اسلام لاہور میں بحیثیت صدر مدرس مولوی فاضل کے طلباء کو پڑھانے پر مامور ہوئے اور سالہاسال تک پڑھاتے رہے۔
حضرت خواجہ اللہ بخش تونسوی سے آپ کے خصوصی تعلقات تھے۔حضرت خواجہ صاحب آپ کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔۱۹۰۴ء میں حضرت خواجہ محمد دین سیالوی کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے اور اجازت و خلافت سے مشرف ہوئے۔حضرت خواجہ شمس العارفین سیالوی کے عرس پر باقاعد گی سے حاضری دیا کرتے تھے،
آپ بروزبدھ ۱۳۳۴ھ؍۱۹۱۶ء میں لاہور میں فوت ہوئے،ہزار با عقیدت مندوں نے جنازہ میں شرکت کی،نمازجنازہ مسجد وزیر خاں میں ادا کی گئی، گاڑی کے ذریعے آپ کا جسد اقدس بھیرہ ضلع سرگودھا میں پہنچایا گیا،جہاں والد ماجد کے پہلو میں دفن کئے گئے[1]
[1] ظہور احمد بگوی،مولوی: تذکرہ مشائخ بگویہ ،ص ۳۷۔۴۲
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)