مولانا میاں نور اللہ بن محمد ابراہیم ہیسبانی گوٹھ بھاگو دیرہ (تحصیل کنڈیارو) کے نزد سندھو دریا کے کنارے (لب مہران) اپنے آبائی گوٹھ ’’دیھ لدھو بشارت) میں ۱۹۰۳ء کو تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت:
ابتدائی تعلیم اپنے گوٹھ کے نزد ’’سیال گوٹھ‘‘ میں حاصل کی ۔ بچھری (ضلع نواب شاہ) کے عالم مولانا سید نور محمد شاہ کے پاس بھی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد مدرسہ دار الفیوض گوٹھ کور سلیمان (تحصیل قمر ضلع لاڑکانہ) میں داخلہ لے کر مولانا عبدالکریم کورائی کے پاس نصاب کی تکمیل کے بعد فارغ التحصیل ہوئے۔
بیعت:
سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں حضرت خواجہ عبدالرحمن جان سرہندی قدس سرہ (ٹکھڑ) کے ہاتھ پر بیعت ہوئے۔
درس و تدریس:
والد کے انتقال کے بعد آبائی گوٹھ کو ترک کرکے گوٹھ غھارو خان ہیسبانی (تحصیل کنڈیارو) میں رہائش اختیار کی بعد میں یہ گوٹھ آپ کے نام ’’گوٹھ مولوی نور اللہ ہیسبانی‘‘ سے مشہور ہوا۔ مولانا قوم کی ترقی کا راز علم میں سمجھتے تھے اس لیے ساری زندگی علم کی روشنی کو پھیلانے اور جہالت کی تاریکی کو مٹانے میں بسر کی۔ ۱۹۳۴ء میں اپنے گوٹھ میں پرائمری سندھی اسکول کو منظور کروایا۔ بکھری، سامٹیہ اور سیال جیسے دیہاتی پسماندہ گوٹھوں میں کئی برس درس دیا۔ ۱۹۶۷ء می سیلاب سے متاثر ہو کر کنڈیارو شہر میں ہمیشہ کیلئے رہائش اختیار کی۔
۱۹۲۸ء میں کنڈیارو شہر میں ایک دینی درسگاہ ’’مدرسہ نور الاسلام‘‘ قائم کیا جس کا سنگ بنیاد حضڑت پیر عبداللہ جان سرہندی عرف آغا جان سرہندی عرف آغاجان (ٹندو سائینداد) سے رکھوایا۔ جو کہ آج بھی قائم ہے اور مولانا کے لئے تا قیام صدقہ جاریہ ہے۔
تصنیف و تالیف:
آپ کی کسی مستقل کتاب کا علم نہیں البتہ لکھنے سے دلچسپی رکھتے تھے اور اسی دلچسپی کا نتیجہ ہے کہ ٹریننگ کالج حیدرآباد سندھ کے مجلہ ’’ملا مخزن‘‘ میں آپ کے مضامین چھپتے رہتے تھے۔ آپ نے کافی کتابوں کا ذخیرہ جمع کر رکھا تھا۔ لکھنا پڑھنا، درس و تدریس اور کتابوں کی خریداری آپ کے محبوب مشغلے تھے۔
وصال:
۱۹۷۳ء کو مولانا نور اللہ ہیسبانی نے حج بیت اللہ و دیار حبیب ﷺ کی حاضری کے شرف سے مشر ف ہوئے۔ مدینہ طیبہ میں مولانا کا انتقال ہوا اور جنت البقیع میں مدفن نصیب ہوا۔ اس طرح مولانا کی برسوں کی آرزو پوری ہوئی۔ مدینہ منورہ میں انتقال بتاتا ہے کہ وہ سچے عاشق رسول ﷺ تھے۔
مدینہ طیبہ میں آپ کا وصال اس شعر اور دعا کا مصداق بن گیا۔
طیبہ میں مر کے ٹھنڈے چلے جائو آنکھیں بند
سیدھی سڑک یہ شہر شفاعت نگر کی ہے
(حدائق بخشش)
ایمان پہ دے موت مدینے کی گلی میں
مدفن میرا محبوب کے قدموں میں بنا دے
(ماخوذ: نواب شاہ تاریخی شہر اورشخصیات، ص ۱۳۹، مطبوعہ ۱۹۸۷ئ، از: ڈاکٹر قریشی حامد علی)
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ )