(بانی نوری کتجانہ ،دربار حضرت داتا گنج بخش قدس سرہ لاہور)
مولانا سید محمد معصول شاہ ابن حضرت فضل شاہ (سجادہ نشین) چک شادہ شریف،ضلع گجرات،تقریباً ۱۳۱۶ھ؍۱۸۹۸ء میں پیدا ہوئے دینی تعلیم حضرت مولانا امام دین رحمہ اللہ تعالیٰ سے حاسل کی،بعدہ لاہور میں حجرت داتا صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کے مزا پر انوار پر حاضر ہو کر حضرت بابا فضل نور قادری نوشاہی رحمہ اللہ تعالیٰ کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے اور خلافت سے نوازے گئے،حضور داتا صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ سے آپ کو خاص عقیدت تھی۔آپ نے اپنی زندگی کے اکثر اوقات مزار حضرت داتا صاحب پر گزارے آکر ۱۹۵۷ء میں حضرت کے قریب مستقل سکونت اختیار کرلی۔حضرت شیخ الحدیث لائل پوری ہر ماہ حضرت داتا گنج بخش کے دربار میں حاضری کے لئے آتے تو حضرت پیر صاحب سے ضرور ملاقات کرتے اور سنی رضوی کتب خانہ کے لئے بہت سی کتابیں خرید کے لے جاتے۔
آپ کا عظیم الشان کارناہ نوری کتب خانہ کا قیام ہے۔اس ے اہتمام سے اعلیٰ حضرت مجدد ملت امام احمد رضابریلوی قدس سرہ کی اکثر کتابیں شائع کی گئی تھیں اور دیگر علمائے اہل سنت کی نایاب کتب کو حیات نو بخشی،آپ ہی کے مشورے پر حضرت مفتی احمد یار خاں نعیمی قدس سرہ نے قرآن مجید کا حاشیہ نور العرفان تحریر کیا جو امام احمد رضا بریلوی کے ترجمہ کے ساتھ متعدبار شائع ہوا۔حضرت مفتی صاحب نے مرآۃ شرح مشکوۃ بھی آپ ہی کے کہنے پر لکھی اور آپ ہی کوششوں سے شائع ہوئی،نیز امیر معاویہ پر ایک نظر حضرت مفتی صاحب سے اس غرض سے لکھوائی کہ بعض لوگوں میں، خاص طور پر بعض سادات میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جو بغض پایا جاتا ہے وہ رفع ہو جائے۔
آپ نہایت متدین بزرگ تھے،تبلیغ دین زندگی کا نصب العین تھا۔ مسلک اہل سنت حق اہل سنت و جماعت کی نصرت و حمایت اور ترویح کے لئے ہمیشہ کو شاں رہے،آپ نے اپنی زندگی میں تقریباً بیس مساجد تعمیر کرائیں جن میں لاہور کی حسین و جمیل،نمونہ مسجد نبوی جامع مسجد نوری بالمقابل ریلوے اسٹیشن لاہور،آپ کی بے مثال یادگار ہے اور ااپ کے عشق رسول کی شاہدت دے رہی ہے۔اس مسجد میں ایک مدرسہ اور ایک فری شفا خانہ نوری قائم ہے۔مرکزی مجلس رضا لاہور اسی مبارک و نورانی مسجد میں یوم رضا مناتی ہے اور مجلس رضا کا دفتر بھی اسی مسجد میں قائم ہے۔
آپ نے مختلف خانقاہوں میں رائج بدعات کا قلع قمع کیا اور ان مقامات پر درس و تدریس اور وعظ تبلیغ کے مراکز قائم کئے۔بہت سے سنی مدارس قائم کئے اور متعدد مدارس کی مالی امداد دو اعانت فرمائی،اسی جذبہ تبلیغ و اشاعت دین کے تحت متعدد کتابیں تصنیف فرمائیں۔آپ اپنے وقت کے عظیم شیخ طریقت تھے۔پورے پاکستان میں آپ کے مریدین کا وسیع حلقہ ہے۔
۲۹شوال،۱۸جنوری (۱۳۸۸ھ؍۱۹۶۹ئ) بروز شنبہ بوقت عشاء آپ نے رحلت فرمائی اور اپنے پیر طریقت کے پہلو میں چک سادہ میں محو خواب ابدی ہوئے حضرت کے ایک صاحبزادی اور دو صاحبزادے یادگار ہیں،برے صاحبزادے سید محمد حسین شاہ سجادہ نشین ہیں اور چھوٹے صاحبزادے سید محمد حسن شاہ لاہور میں نوری بکڈ پو کے ذریعے خدمت مسلک انجام دے ہیں(۱)
ّ(۱) محمود احمد قادری ،مولانا: تذکرہ علمائے اہل سنت (مطبوعہ بھوانی پور،بہار، ۱۳۹۱ھ) ص ۲۴۷۔۲۴۸
(تذکرہ اکابرِ اہلسنت)