مولانا محمد احمد بقائی موضع کھندوری پوسٹ روات پیپری ضلع گونڈہ 1956ء میں پیداہوئے۔ آپ کے والد کانام عباس علی خاں ہے۔
ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے مکتب اسلامیہ محمدیہ کھندوری سے حاصل کی۔ 1975ء میں تکمیل حفظ قرآن دارالعلوم یتیم خانہ صفویہ کرنیل گنج گونڈہ، 1977ء میں تکمیل حفص مرکزی دار اقرأت لکھنؤ 1983ء میں تکمیل روایت سبعہ کی۔ آپ نے جن علماء سے اکتساب علم کیا ان میں سے چند مشاہیر اساتذہ کے نام یہ ہیں۔
حضرت قاری عبدالحکیم عزیزی ومجود اعظم ہند حضرت قاری احمد ضیاء ازہری ہیں۔ مدرسہ گلشن رضا اور یا اٹا وہ سے درس وتدریس کا آغاز کیا، دارالعلوم یتیم خانہ صفویہ کرنیل گنج گونڈہ، دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف، دارالعلوم وارثیہ گومٹی نگر میں بھی تدریسی خدمات انجام دیئے۔ 1990ء میں حضرت قاری ذاکر علی کی رفاقت میں مدرسہ حنفیہ ضیاء القرآن شاہی مسجد بڑا چاند گنج لکھنؤ میں قائم فرمایا جس کے آپ مہتمم بھی ہیں، جامعۃ ازہر ابھیکم پور، لکھنؤ کے بھی بانی ہیں۔ 1973میں ناظمہ خاتون بنت محمد رقیب خاں قادری موضع بلدار مئو، ضلع گونڈ ہ سے عقد مسنون ہوا۔ پانچ لڑکے اور دو لڑکیاں حیات میں ہیں بڑے صاحبزادے حافظ وقاری نوراحمد بقائی ہیں 12/اگست 2006ءمیں حضور تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خاں قادری نے اجازت وخلافت عنایت فرمائی، حضرت سید شاہ اطہر علیم بقائی صفی پور شریف، حضرت سید شاہ نجیب حیدر میاں مارہرہ شریف، حضرت سید شاہ قاسم صاحب نقشبندی مجددی سریاں اعظم گڑھ، حضرت مولانا صوفی عبدالسبحان نقشبندی مچھلی شہر، حضرت صوفی لعل محمد صاحب بارہ بنکی، حضرت علامہ سید محمد عارف ضیائی صاحب مدینہ منورہ، خلیفہ حضرت ضیاء الدین احمد مدنی قدس سرہ، حضرت علامہ سید مالک سنوسی مدینہ منورہ، حضرت سید فاطمی مدینہ منورہ نے بھی اجازت وخلافت عطا فرمائی ہے۔
خانقاہ عالیہ قادریہ نقشبندیہ مجددیہ قصبہ کشنی شریف سلطان پور کے آپ سجادہ نشین ہیں جب لکھنؤ میں دیوبندیت وہابیت کے خلاف زبان کھولنا شیر کے منہ میں ہاتھ ڈالنے کے مترادف تھا لکھنؤ شہر میں مختلف لوگوں سے رابطہ قائم کیا اور علمائے اہلسنت کو بلا کر تقریریں کرائیں انجمنیں قائم کیں تاکہ نئی نسلیں اہلسنت وجماعت سے منسلک ہوسکیں تبلیغ سنت کی خاطر بد مذہبوں سے متعدد مقامات میں مار پیٹ کی نوبت بھی آئی مگر آپ پر اللہ کا فضل اور بزرگوں کی دعائیں شامل حال رہیں جس کے سبب روز افزوں سنیت ترقی پذیر ہے۔