کی روش اور چال چلن بالکل سلف کی روش جیسی تھی ان بزرگ کے حق میں سلطان المشائخ نے فرمایا کہ وہ نیک مرد اور سعادت اندوز ہے۔ آپ نے مولانا شمس الدین یحییٰ کی خدمت میں اکشاف کی قراءت کی تھی اور انتہا درجہ کی مشغولی اور کمال مرتبہ کی ترک تجرید میں مشغول تھے کبھی کوئی وقت آپ پر ایسا نہیں گزرا کہ اس میں آپ کے پاس کوئی غلام اور ہاتھ بٹانے والا آدمی ہو اور آپ کی خدمت کرے لیکن آخر وقت میں ایک لونڈی آپ کو دستیاب ہوگئی جس سے دو اولادیں پیدا ہوئیں اگرچہ یہ لونڈی اپنے آقا کے گھر کا تمام کام کاج کرتی تھی لیکن مولانا قوم الدین اپنے حصہ کا آٹا اپنے ہاتھ سے پیستے۔ غرضکہ اس قسم کا مجاہدہ و ریاضت جو مولانا موصوف کو حاصل تھی دوسرے کو کم میسر ہوتی۔ رحمۃ اللہ علیہ۔