فقیہ العصر مولانا قاضی عبدالرئوف
فقیہ العصر مولانا قاضی عبدالرئوف (تذکرہ / سوانح)
مورو کے قاضی خاندان کی نامور علمی شخصیت فقیہ العصر حضرت مولانا علامہ قاضی عبدالرئوف بن خلیفہ مولانا عبدالواحد ۱۲۲۲ھ میں مورو (ضلع نوشہرو فیروز سندھ) میں پیدا ہوئے۔
مٹیاری(ضلع حیدرآباد) کے مولانا قاضی عبدالکریم اور مولانا عبدالرحیم ٹھٹوی سے علم حاصل کیا۔
قاضی عبدالرئوف جید عالم، بے مثال مفتی، لاجواب فقیہ، عمدہ مدرس، محقق مصنف، اور عدیم المثال شاعر تھے۔ فارسی زبان کے بلند پائے کے انشاء پرداز تھے اور فارسی نظم میں بھی کما حقہ دستر رکھتے تھے۔
شیخ طریقت حضرت خواجہ محمد سعید صدیقی علیہ الرحمۃ درگاہ لواری شریف (ضلع بدین سندھ) نے عاشق خیر الوریٰ، فاضل اجل حضرت مولانا حافظ محمد شفیع صدیقی علیہ الرحمۃ درگاہ پاٹ شریف (ضلع دادو) مترجم منظوم قصیدہ بردہ شریف اور فقیہ العصر حضرت علامہ قاضی عبدالرئوف کو کہلوا کر بھیجا کہ آپ ایسے (جمعہ کے) خطبات تیار کریں جس میں ’’وہابیت‘‘ کا رد ہو۔ اور دونوں بزرگوں نے اس پر عمل کیا۔
تصنیف و تالیف:
۱۔ اراء ارشاد الحق الیٰ اھواء فساد المشرک ۔ وہابیت کی تردید۔
۲۔ تنشیہ از تشبیہ (فارسی نظم
مشہور سیاستدان قاضی فضل اللہ (لاڑکانہ والے) اور نامور حکیم شمس الدین (مصنف آسان علاج) کے دادا قاضی حاجی عچمان اور مولوی عیسیٰ گیر مقلد دونوں وہابی تھے۔ دونوں اکھٹے حج پر گئے وہاں سے فارغ ہو کر نجد (قرن شیطان) اور یمن گئے وہاں وہابیت کے بانی محمد بن عبدالوہاب نجدی کی اولاد سے مل کر متاثر ہوئے اور اہل حدیث کے سرغنہ قاضی شوکانی (انہوں نے آخر عمر میں وہابیت سے توبہ کی ان کا ’’تابہ نامہ‘‘ بہاولپور سے شائع ہوا ہے) کے پاس حدیث پڑھی ہے۔ ان دونوں کا ’’خدائی تشبیہ‘‘ (یعنی اللہ تعالیٰ کا وجود آدمی کے جسم جیسا ہے) عقیدہ تھا اور قاضی محمد عالم (نوشہرو فیروز) بھی انہی کا ہم مسلک تھا (مولوی فیض الکریم غیر مقلد ، مولوی عیسیٰ نو شہرو فیروز والے کا بیٹاتھا)
ان کے شرکیہ عقیدہ کے رد شدید میں حضرت قاضی صاحب نے تنزیہ از تشبیہ لکھ کر باطل کو سرنگوں کیا۔ رسالہ کی ابتداء ان اشعار سے کی گئی ہے:
ہر ثنائی کہ در وجود آید از ورا مرد واہمہ شاید
ذات خود را کہ خود ستایش کرد گشت از عجز ماسوا بیش کرد
بے نیاز است باغنا از غیر لیس ینسب الیہ الی الخیر
ہر چہ از کائنات تا ابد است بے نیازی بدرگاہ صمدانیت
ہست زاتش منزہ از تمثیل ہم صفاتش زتھمت تبدیل
عرض ’’عبدالرئوف‘‘ می دارد غرض از نظم نصح می آرد
کہ ہمے صنعت اگر چہ کارم نیست لائق روزگار زارم نیست
یک وہابیہ چو نوع فساد در نہادی زجنس خویش نھاد
خاص عیسیٰ کہ از فجول فتن کرد مر عام را اسیر محن
ہر زبانی کہ داشتم معلوم ہم دران نسخ کردہ ام مرقوم
۳۔ الاستدلال القوی لاذن الحشوی (عربی)
۴۔ بہ زبان عربی و سندھی ۵۔ رد الوہابیۃ (بحوالہ، سندھی ثقافت ص۲۳۵)
علامہ مخدوم امیر احمد مرحوم رقمطراز ہیں:
’’قاضی عبدالرئوف کی وہابیت کے خلاف فارسی میں تحریر کردہ بعض فتاویٰ و تحریرات انہیں کے شاگر مولانا فضل محمد مرحوم کے کتب خانہ واقع نو شہرو فیروز میں دیھیں تھیں، تحریرات سے موصوف کا علمی تبحر صاف ظاہر ہے اور انہیں فتویٰ کے فن میں قدرت نے خاص حصہ عطا فرمایا تھا۔‘‘
ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ رقمطراز ہیں: قاضی صاحب نے ایک فتویٰ تحریر کیا تھا جو کہ د وتین جزعات پر مشتمل ہے اس میں فرماتے ہیں کہ ’’علم باطن (طریقت کا علم) حاصل کرنا فرض ہے۔‘‘ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے قاضی صاحب کو فقہ میں بہت بڑی دسترس تھی تھی۔ (مہران سوانح نمبر)
تلامذہ:
حافظ غلام محمد ڈاہری لکھتے ہیں: خواجہ محمد یوسف نقشبندی درگاہ خنیاری شریف (نوابشاہ) کے چار صاحبزادے (۱) خواجہ میاں عبداللہ (۲) خواجہ میاں عبدالحق (۳) خواجہ میاں عبدالحئی (۴) خواجہ میاں عبدالکریم نے ظاہری علم اپنے والد صاحب کے علاوہ قاضی عبدالرئوف مورے والے سے اور مولانا قاضی عبدالغنی ہالا والے سے حاصل کیا۔ دونوں قاضی صاحبان خنیاری شریف میں مدرس مقرر تھے۔ (ماہنامہ الراشد اپریل ۲۰۰۰ئ)
۵۔ علامہ عطا اللہ فیروز شاہی فیروز شاہ تحصیل مہیڑ
۶۔ مولانا حافط ابراہیم نابینہ دولت پور
۷۔ مولاناقاضی عبدالکریم ڈاہری سن
۸۔ قاضی خدا بخش
۹۔ مولانا فضل محمد نوشہرو فیروز
۱۰۔ سید حیدر شاہ ٹنڈو میر حسن علی
۱۱۔ تاج محمود امروتی وہابی نے بھی کچھ عرصہ تعلیم حاصل کی۔ واللہ اعلم (مہران سوانح نمبر)
اولاد:
قاضی عبدالرئوف کو قدرت نے چار فرزند دیئے تھے۔
۱۔ مولانا حکیم محمد صدیق (وفات ۱۹۲۹ئ)
۲۔ مولانا محمد صادق (وفات ۱۹۶۸ئ)
۳۔ مولانا محمد مصدوق
۴۔ قاضی محمد یوسف
وصال:
پروفیسر نور محمد سومرو رقمطراز ہیں: حضرت علامہ قاضی عبدالرئوف نے ۲۶ ربیع الاول ۱۳۰۶ھ بمطابق ۱۸۸۸ء میں اس فانی دنیا سے رحلت کرگئے۔ یاد رہے کہ محترم ڈاکٹر نبی بخش بلوچ نے رسالہ مہران سوانح نمبر سال ۱۹۵۷ء میں مولانا قاضی عبدالرئوف کی تاریخ وفات ۱۳۶۳ھ لکھی ہے جو کہ درست نہیں۔ (مجلہ مہران میگزین ص۴، مہران ڈگری کالج مورو)
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)