غریب نواز حضرت مولانا قاضی سلطان محمود ابن حضرت غلام غوث ابن حضرت غلام مصطفی ۱۲۵۶ھ/۱۸۴۰ء کو اعوان شرف (ضلع گجرات ) میں پیداہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد م اجس سے حاسل کی ، مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے مختلف مقامات مثلاً حاجی والا(گجرات)،( ملکہ تحصیل کھا ریاں ) ،چنن گڑھ (گجرات) ، موضع کدا تھی تھو آ محرم خاں ، چکی غو غشتی ، پشاور وغیرہ میں تشریف لے گئے اور پچیس چبیس سالکی عمر میں علوم کی تکمیل کرلی ، تجر علمی کا یہ عالم تھا کہ ہر فن کا ایک متن زبانی یاد تھا ،خطاطی میں بے مثال تھے،موافق و مخالف آپ کی عظمت کے معترف تھے۔
۱۲۸۲ھ/۱۸۵۴ء میں تکمیل علوم کے بعد حضرت ا خوند عبد الغفور قدس سرہ کی خدمت مین سید و شریف (سوات) حاضر ہوئے ۔ حضرت اخوند صاحب نے ااپ کی دستار بندی فرمائی حضرت قاضی صاحب آپ کے دست ھق پرست پر بیعت ہوئے اور کچھ عرصہ بعد سلسلۂ عالیہ قادریہ میں اجازت و خلافت سے مشرف ہوئے ، ان کے علاوہ حضرت شاہ دولہ (گجرات)، حضرت پیرے شاہ غازی اور دیگر بزرگان دین سے فیج اباطنی حاسل کیا اور درجہ کمال حاصل کیا آپنے طویل عرسہ تک کتب درسیہ کا درس دیا اور ارباب شوق کو فیض باطنی سے نوازا۔
آپ زبردست فاضل تھے ۔ آپ نے شرح چغمینی اور منطق و فلسفہ کی بعض کتابوں پر محققانہ حواشی تحریر فرمائے جو ابھی تک طبع نیں ہو سکے ۔ آپ کے تلامذہ اور خلفاء میں نا مور علماء اور مشائخ گزرے ، چند خلفاء کے نام یہ ہیں :۔
۱۔ حضرت صاحبزادہ محبو ب عالم مدظلہ العالی
(ابن حضرت قاضی صاحب ممدوح)
۲۔ مولانا عبد الرمن ساکن پنڈی سر ہال ( ضلع کیمبل پور)
۳۔ مستری احمد بخش ساکن رتہ امرال( راولپنڈی)
۴۔ ماسٹر مولا بخش امر تسری
۵۔ مولانا سرج الدین لاہوری
۶۔ سائیں چپ شاہ کیمبلپوری وغیر ہم
یکم شعبان المعظم ۲ مئی بروز جمعہ ( ۱۳۳۷ھ/۱۹۱۹ئ) کو عالم قدس سرہ رحلت فرمائی ،’’قبلۂ ما قاضی سلطان محمود ‘‘ ( ۱۳۳۷ھ) تاریخ وصال ہے ۔
نواب معشوق یار جنگ نے‘‘ مقامات محمود ‘‘ کے نام سے آپ کی سوانح عمری لکھی ہے[1]
[1] یہ تمام حالات مقامات محمود سے ما خوذ ہیں ،یہ کتاب ۱۹۶۴ء میں مشتاق احمد پال ، میوہ منڈی جہلم شہر نے شائع کی، کل صفحات ۴۶۸ ہیں۔
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)