مولانا رستم بن علامہ علی اصغر قنوجی: ہندوستان کے علمائے کبار میں سے فقہ،حدیث،تفسیر،منقول و معقول میں ید طولیٰ رکھتے تھے اور فقہائے ہند اور علمائے ولایت میں سے کسی کو آپ کے قول و فعل پر جائے انگشت نہ تھی،باوجود شریف علمی اور جو ہر ذاتی کے آپ اپنے آپ کو کمترین درویشوں بارگاہ الٰہی سے شمار کرتے تھے،۱۱۱۵ھ میں پیدا ہوئے۔علوم متدوالہ اپنے بااپ سے اخذ کیے اور ان کی وفات کے بعد ملا،نظام الدین لکھنوی سے ۱۱۴۰ھ میں تحصیل سے فراغت پائی اور رات دن تدریس و تعلیم خلائق میں مصروف ہوئے چنانچہ سینکڑوں طالب علم آپ کے چشمہ فیض علوم دینی ودینوی سے بہرہ یاب ہوئے۔تفسیر جامع الصغیر[1]جو فہم معافی قرآن شریف میں جلالین پر فوقیت رکھتی ہے اور شرح منار آپ کی عمدہ تصانیف میں سے ہیں۔وفات آپ کی ۱۱۷۸ھ میں ہوئی۔’’شیخ وحید الدہر‘‘ تاریخ وفات ہے۔
1۔ تفسیر کا ایک(ساڑھے چار پارے کا) قلمی نسخہ کاظمیہ لائبریری کا کوری میں موجود ہے،اس مین مفسر نے اپنا نام ابو عبداللہ محمد بن علی اصغر بتایا ہے،’’ہندوستانی مفسرین اور لنکی عربی تفسیریں‘‘ (مرتب)
(حدائق الحنفیہ)