آپ ہندوستان کے جیّد علماء کرام میں سے مانے جاتے ہیں علوم فقہ حدیث اور تفسیر میں بڑی دسترس حاصل تھی۔ ہندوستان کے علماء اور ایران و خراساں کے علماء میں سے آپ کی رائے پر تمام اتفاق کرتے تھے۔ اتنے علم و فضل کے باوجود انکساری کا یہ عالم تھا کہ اپنے آپ کو کمترین از دردیشان شمار کرتے تھے۔ دن رات تعلیم و تدریس میں رہتے اور مخلوق خدا کی ہدایت میں مصروف ہوتے ہزروں طلبا آپ کے درس سے فیض یاب ہوئے تفسیر جامع صغیر آپ کی تالیف ہے۔ یہ تفسیر قرآن پاک کے معانی سمجھنے میں تفسیر جلالین سے بھی عمدہ مانی گئی ہے آپ کی وفات ۱۱۷۸ھ میں ہوئی۔
از جہاں رفت چوں بخلد بریں گفت سرور بسال رحلت او نیز کن عاشق بہشت نظم ۱۱۷۸ھ
|
|
میر رستم علی ولی والی میر گل رستم علی و نبی ۱۱۷۸ھ سالِ ترحیل آں تقی و نقی
|
(خذینۃ الاصفیاء)