استاد العلماء مولانا رحمت اللہ بن بہادر خان (بلوچ قبیلہ کی شاخ شر سے تعلق تھا) پکا چانگ (ضلع خیر پور میرس) کے نزد شر بلوچ قبیلہ کے گوٹھ میں تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت:
یہ معلون نہ ہوسکا کہ آپ نے کہاں اور کن کن اساتذہ کرام سے تعلیم حاصل کی۔
بیعت:
غالباً حضرت شیخ کامل حافظ محمد صدیق قادری علیہ الرحمۃ ( بانی درگاہ بھر چونڈی شریف) سے سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ میں دست بیعت تھے۔
درس و تدریس:
اپنے گوٹھ می ندرس دیا، پکا چانگ کے شمال میں جیلانی سادات کے گوتھ میں درس دیا، اس کے علاوہ تحصیل بدین کے ایک گوٹھ میں میاں محمد عثمان کے مدرسہ میں مدرس رہ چکے جہاں پر آپ کے چچازاد بھائی مولانا فقیر عبدالھادی شر بلوچ آپ کے پاس ایک سال تک حصول علم کیلئے مقیم رہے وہیں آپ کی طبیعت ناساز ہوئی جس کی وجہ سے گھر واپس آئے اور وہیں آبائی گوٹھ میں انتقال کیا۔
جید عالم دین ہونے کے باجود انتہائی سادہ طبیعت تھے کہ مسجد شریف میں پڑھنے والے بچوں کو قاعدہ ناظرہ قرآن مجید شوق سے پڑھاتے تھے اس طرح آپ کے بے شمار شاگرد ہوں گے۔
درس و تدریس کے علاوہ بھی تبلیغ آپ کا وطیرہ تھا ، اصلاح احوال و اعمال صالحہ کی تعلیم و تلقین اوڑھنا بچھونا تھا، نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا آپ کے معلوم میں تھا ۔ الغرض آپ کی پوری زندگی قال اللہ و قال الرسول ﷺ میں بسر ہوئی۔ آپ کا قیمتی کتب خانہ تھا جو کہ اپنوں کی غفلت کی وجہ سے ضائع ہوگیا۔
عادات و خصائل:
شریعت مطہرہ کے پابند، شب خیز عالم باعمل شخصیت کے حامل تھے۔ حق گو ، نڈر، بے خوف ، سادہ طبیعت و لباس، عاجزی و سادگی کی مجسم صورت، اخلاص و للہیت کے پیکر محبت کے خوگر، اخلاق حسنہ سے آراستہ تھے۔ اصلاح معاشرہ کا درد تھا، حساس دل کے مالک تھے۔
کرامت:
ایک شاگرد نے آپ کے وصال کے تیس (۳۰) برس بعد خواب میں آپ کا دیدار کیا، خواب میں دیکھ کر پر مسرت ہوئے اور قدم بوسی کیلئے آگے بڑھے تو آپ نے انہں دھکا دے کر اپنے سے دور کردیا اور فرمایا قریب نہیں آنا کہ تم نے عشاء نہیں ادا کی۔ یہ سن کر وہ بیدار ہو کر اٹھے غفلت کا احساس ہوا کہ آج بغیر عشاء کی ادائیگی کے سوگیا تھا اور استاد جی نے آکر تنیبہ کی لہٰذا جلدی وضو کرکے نماز عشاء ادا کی۔
استاد ہوں تو ایسے کہ زندگی میں تو رہنمائی کرتے رہے لیکن بعد وصال بھی رہنمائی فرماتے رہے اور اپنوں کو اپنی نظر میں رکھا۔ اس سے آپ کے مقام و مرتبہ کے تعین کرنے میں مدد ملے گی۔
تلامذہ:
٭ پیر طریقت الحاج سید حسین شاہ جیلانی قادری علیہ الرحمۃ درگاہ حسینیہ جیلانیہ پکا چانگ
٭ مولانا فقیر عبدالھادی شر بلوچ
شادی و اولاد:
غالباً ایک شادی کی تھی جس میں سے دو فرزند تولد ہوئے ان می نسے ایک کا نام عبدالباقی رکھا تھا دونوں کا بچپن میں انتقال ہوا۔ ان کے علاوہ ایک بیتی تھی جو کہ زندہ رہی اور ان کے یہاں بھی ایک بیٹی تولد ہوئی۔
وصال:
حضرت مولان ارحمت اللہ نے اپنے گوٹھ میں غالباً ۱۳۱۳ھ/۱۸۹۵ء کو انتقال کیا اور پکا چانگ (فیض گنج) کے جنوب کے جانب بڑے قبرستان میں آپ کی مزار شریف واقع ہے ۔ آپ کی مزار پر کتبہ لگا ہوا تھا لیکن سیم کی وجہ سے بوسیدہ ہو چکا ہے۔
[اپنوں کی غفلت کی وجہ سے مولانا مرحوم کے حالات مع خدمات مفقود ہیں۔ یہ مختصر حالات بھی جنا بمیاں امام بخش حنفی قادری شر بلوچ (پکا چانگ) نے بڑی تک و دو سے حاصل کئے ہیں۔ فقیر ان کا مشکور ہے]
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)