استاد العلماء علامہ مولانا سعد اللہ خان چانڈیو گوٹھ ستانی چانڈیو تحصیل خیر پور نا تھن شاہ ضلع دادو (سندھ )میں تولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت :
قرآن مجید ناظرہ ملا پیر بخش سے پڑھا ، گوٹھ بہادر پور میں سید و ریل شاہ کے پاس فارسی پڑھی ۔ اس کے بعد رہڑو شریف کی نامور دینی درسگاہ میں داخلہ لے کر استاد العلماء سند الکاملین حضرت مولانا محمد صالح مہیسر ؒ کی خدمت میں رہ کر درسی نصاب مکمل کر کے فارغ التحصیل ہوئے۔
بیعت :
شیخ طریقت ولی کامل حضرت پیر سید محمد پناہ عرف پنھل شاہ راشدی قدس سرہ درگاہ پیر جو گوٹھ (بٹ سرائی تحصیل میھڑ )سے سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ میں بیعت ہوئے۔ (بروایت احمد خان آصف مصرانی مرحوم )
درس و تدریس :
بعد فراغت گوٹھ ستانی چانڈیو میں دینی درسگاہ قائم فرمائی اور تاحیات درس و تدریس سے وابستہ رہے ۔ دور دراز سے علم کے پیاسے دولت خانہ پر پہنچے اور سیراب ہو کر گئے ۔
تلامذہ :
آپ سے کثیر تعداد میں طلباء نے استفادہ کیا۔ ان میں سے بعض کے اسماء گرامی درج ذیل ہیں :
۱۔ علامہ حافظ تاج محمد کھونھارو گوٹھ کڑیو غلام اللہ
۲۔ زمیندارغلام رسول خان چانڈیو
۳۔ زمیندار میر تاج محمد خان چانڈیو
۴۔زمیندار درمحمد خان برڑو
اولاد :
مولانا سعد اللہ کو ایک بیٹی اور دو بیٹے تولد ہوئے:
۱۔ عبداللہ
۲۔ مولانا عبدالرحمن ستانی چانڈیو
وصال :
مولانا سعد اللہ نے ۱۷، نومبر ۱۹۱۷ء کو انتقال کیا ۔ مخدوم شہمیر فقیر چانڈیو کے قبرستان میں مدفون ہوئے ۔
[ماخوذ: سندھ جو شمالی کا چھو مطبوعہ ماڈو سندھ ۲۰۰۰ئ]
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)