مولانا صفی الدین المشہور بہ صفی القدر بن عزیز القدر بن محمد عیسٰی بن سیف الدین بن عروۃ الثقیٰ شیخ محمد معصوم بن شیخ احمد مجدد الف ثانی: عالم فاضل، فقیہ محدث،جامع کمالات ظاہری و باطنی،تارک الدنیا زاہد کامل تھے باوجود یکہ نواب نصر اللہ خاں ھاکم رامپور نے آپ سے واسطے قبول کرنے عہدہ بخشی گری کے مکررسہ کرر التجا کی مگر آپ نے اس کو قبول نہ فرمایا اور ہمیشہ نہایت شوق سے مطالعہ کتب حدیث و تفسیر اور اشتغال اور ادو وظائف میں مصروف رہ کر اہلِ فسق و فجور سے نہایت محترزر ہے اور پنجشنبہ کے روز ۲۵؍ماہ شعبان ۱۲۳۶ھ کو لکھنؤ میں وفات پائی۔
کہتے ہیں کہ رات کے وقت آپ کا جنازہ اٹھایا گیا تھا اور راستہ میں کسی کا چھپر جلا ہوا تھا اور بسبب کثرت راکھ اور اندھیرے کے آگ اس میں معلوم نہ ہوتی تھی،اتفاقاً حاملان جنازہ کا اس آگ میں سے گذر ہوا،خدا کی قدرت اور آپ کی نعش مبارک کی برکت سے جنازہ اٹھانیوالوں کو آگ میں گزرنے سے کچھ اذیت نہ پہنچی اور دیگر ہمراہیون نے موجودگی آگ سے آگاہ ہوکر کنارہ سے گزرنا کیا۔ ’’شیخ مقدس اساس‘‘ تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)