مولانا شبیہ القادری سیوانی
مولانا شبیہ القادری سیوانی (تذکرہ / سوانح)
معمار ملت مولانا شبیہ القادری رضوی
پرنسپل غوث الوریٰ کالج سیوان بہار
ولادت
حضرت علامہ مولانا شبیہ القادری رضوی بن محمد منظور عالم بن شتاب علی کی ولادت ان کی ننہال موضع کٹیائی ضلع مظفر پور (بہار) میں ۱۵؍جولائی ۱۹۸۳ء بروز دو شنبہ بوقت پانچ بجے صبح ہوئی۔
آپ کے دادا موضع پوکھریرا ضلع سیتا مڑھی کے اچھے زمیندار اور کم و بیش تین سوا یکڑ آراضی کے کاشتکار تھے۔ مزاج بہت مخیر تھا۔ اس لیے مساجد، عید گاہ ہیں وغیرہ علاقہ وجوار میں بنوائیں۔ مولانا شبیہہ القادری کے والد ماجد بھی اپ نے والد کے نقش قدم پر چلے اور ہمیشہ غیر جانبداری کو پیش نظر رکھا۔ آپ کٹائی سے آکر موضع پوکھریرا سیتا مڑھی میں مقیم ہوگئے۔ اس موضع میں مدرسہ نور نور الہدیٰ (جودارالعلوم منظر اسلام بریلی کی معاصر ہے) میں مولانا شبیہہ القادری کے جد امجد نے چند ایکڑ زمین بھی وقف کی تھی۔
تسمیہ خوانی
غالباً پانچ سال کی عمر میں مولانا شبیہہ القادری کی بسم اللہ خوانی ان کے نانا منشی عبدالحمید کے مکان پر ہوئی اور بسم اللہ کے دن فاتحہ ک ی شیرینی کے علاوہ پوری بستی کو کھانا کھلایا۔ جس میں غرباء کی کثرت تھی۔
تعلیم وتربیت
حضرت مولانا شبیہہ القادری نے ابتدائی تعلیم اپنے نانا عبدالحمید سے حاصل کی۔ قرآن کریم ناظرہ حفظ مولوی حمید الرحمٰن سے مدرسہ نور الہدیٰ پوکھیرا میں پڑھا اور اردو کی چوتھی وغیرہ، فارسی کی پہلی مولانا محمد عثمان سے پڑھیں۔ فارسی کی دوسری گلستاں بوستاں، یوسف زلیخا، بہار دانش اخلاق محسنی اور اخلاق جلالی، مولانا غفران احمد سے پڑھیں۔ درس نظامیہ کی مکمل کتابیں مدرسہ حمیدیہ قلعہ گھاٹ دربھنگہ کے اساتذہ سے پڑھیں۔ ۱۹۵۹ء میں سند فراغت حاصل کی۔
اساتذہ کرام
۱۔ملک العلماء مولانا ظفر الدین احمد رضوی فاضل بہاری
۲۔ حضرت مولانا مطیع الرحمٰن مدرس نور الہدیٰ پوکھریرا
۳۔ محدث منظر اسلام علامہ محمد احسان علی رضوی مظفر پوری
۴۔ حضرت مولانا مقبول احمد صدیقی
۵۔ حضرت مولانا مقبول احمد خاں
۶۔ حضرت مولانا فیض الرحمٰن
۷۔ حضرت مولانا عبدالحفیظ
تدریسی خدمات
حضرت مولانا شبیہہ القادری یکم جنوری ۱۹۶۰ء سے ۱۹۶۲ء تک مدرسہ نعیمیہ چھیرہ میں مدرس دوئم کی حیثیت سے رہے۔ ۱۹۶۲ء سے ۱۹۶۴ء تک جامع العلوم جلال پور سیوان میں صدر مدرس کے اعلیٰ عہدہ پر فائز رہے۔ اور جنوری ۱۹۶۵ء سے تادم تحریر پر غوث الوریٰ عربی کالج علی گنج سیوان میں پرنسپل اور شیخ الحدیث کے مسند پر فائز ہیں۔ مولانا شبیہہ القادری کی طبیعت کتب درس نظامیہ کی طرف زیادہ مائل ہے۔
حج وزیارت
مولانا شبیہہ القادری نے ۱۹۸۳ء میں حج وزیارت کے فرائض انجام دیئے۔ اپنے اس مبارک سفر میں آپ نے حرمین شریفین کے مقدس مقامات کی زیارات سے مشرف ہوکر روحانی بالیدگی کے ساتھ ساتھ فیوض و برکات سے بھی فیضیاب ہوئے۔
عقد مسنون
مولانا شبیہہ القادری کا عقد مسنون ۱۹۶۰ء میں ہوا۔ آپ کی دو اولاد ایک لڑکی راشدہ خاتون، ایک لڑکا محمد نقین الغوث ہے۔
امتحانات
مولانا شبیہہ القادری نے مولوی، عالم، فاضۂ بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشین بورڈ ڈپنہ سے امتحانات پاس کیے۔ درس نظامیہ کی تکمیل کے بعد میٹرک سے ایم۔ اے (فارسی) تک بہار یونیورسٹی مظفر پور سے امتحان دیا۔ اور پی۔ ایچ۔ ڈی کی سند حضرت سیدنا مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ علیہ کے حیات اور کارنامے پر حاصل کیا۔
بیعت وخلافت
۱۹۵۱ء میں شبیہہ القادری بریلی شریف پڑھنے کے لیے تشریف لائے اور وہیں حجور مفتی اعظم قدس سرہٗ کی قیام گاہ پر بیعت کا شرف حاصل کیا۔ ۲۳؍ سرجب المرجب ۱۳۹۴ھ میں مفتی اعظم مصطفیٰ رضا نوری بریلوی قدس سرہٗ نے خلافت واجازت عطا فرمائی۔
تصانیف
مولانا شبیہہ القادرین ے تصنیفی ذخیرہ میں قابل قدر کارنامہ انجام دیا۔ مندرجہ ذیل تصانیف اہل علم سے خرام تحسین حاسل کر چکی ہیں۔ آپ کی اکثر کتابیں درسیات ہیں شامل ہیں۔
۱۔ الدراستہ العربیہ (عربی ادب میں)
۲۔ اصول حدیث
۳۔ لمعات حدیث
۴۔ تراجم کلام اللہ لا تقبلی جائزہ
۵۔ اس کو یاد کرلو (عربی اردو انگریزی لغات کا مجموعہ)
۶۔ عربی بولو (عربی اردو اسباق اور تمرین)
۷۔ فسادی کون (ردو وہابیہ)
۸۔ وفاعی مورچہ (ردو وہابیہ)
۹۔ سید نور (نعتیہ کلام کا مجموعہ)
۱۰۔ معمار ملت کی ایک تقریر
۱۱۔ میزان عدل (ردو وہابیہ)
۱۲۔ ترجمہ الدارالشمین (مصنفہ حضرت شاہ ولی محدث دہلوی)
۱۳۔ خلاصۃ النحو (علم نحو میں عربی)
نمونۂ کلام
مولانا شبیہہ القادری کو پڑھنےکے زمانے سے ہین عت گوئی اور غزل کاشوق پیدا ہوچکا تھا۔ پہلے مشاعروں میں شرکت کرتے تھے۔ مگر اب مسند درس پر آنےکے بعد غزل کے مشاعروں میں شرکت ترک کردی۔ مولانا کبھی کبھی نعت ومنقبت کے مشاعروں میں تشریف لے جاتے ہیں ۔ آپ کا اصلی نام محمد مطلوب عالم قادری ہے۔ اور تخلص شبیہہ القادری ہے۔ مگر تخلص نے اسم کی جگہ اختیار کرلی ار پوری دنیائے سنیئت میں شبیہہ القادری کے نام سے جانے جاتے ہیں نمونہ کہ طور پر دو شعر ملاحظہ ہوں؎
ہمیں نسن عمل مفتئ اعظم پسند آیا
انہی میں انما یخشا کا بھی عالم پسند آیا
یہ قسمت تھی اسی کی مفتی اعظم کی نظروں میں
شبیہہ القادری ناچیز تھا تاہم پسند آیا
خلفاءاور تلامذہ
۱۔ مولانا علاء الدین رضوی مدرس وارث العلوم چھیرہ بہار
۲۔ مولانا ابو الحسن صدر مدرس مدرسہ حامدیہ گجرات
۳۔ مولانا سہیل احمد قادری نائب صدر مدرس غوث الوریٰ عربی کالج سیوان
۴۔ مولانا ملک الظفر صدر مدرس، خیریہ نظامیہ سہسرام
۵۔ مولانا وصی الحق رضوی مدرس غوث الوریٰ عربی کالج سیوان
۶۔ مولانا عزیز الرحمٰن مدرس غوث الوریٰ
۷۔ پروفیسر محمد اسلم
۸۔ مولانا محمد شمشاد علی غوثی
۹۔ مولانا عبدالباری صدر المدرس شمو العلوم نوشہ پور
۱۰۔ مولانا رضاء المصطفیٰ