ابتدائی عمر میں خطۂ کشمیر میں سکونت رکھتے تھے اور کاروبار دنیا میں بڑے کامیاب تھے۔ ایک بار شیخ احمد نادری کی خانقاہ کے سامنے سے گزرے اور شیخِ مخدوم موسیٰ نے آپ پر توجہ فرمائی اور آپ کو دنیا کے کاموں سے اللہ کی تلاش کے لیے وقف کردیا۔ آپ کے مرید ہوئے اور تھوڑے عرصہ میں سلوک کے مراحل طے کر کے تکمیل کو پہنچے زہدو ریاضت طاعت و عبادت کشف و کرامت میں شہرت پائی۔ خلق خدا جوق در جوق آنے لگی اور راہ ہدایت پانے لگی۔
تواریخ اعظمی نے آپ کی وفات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آپ جمعرات کو ۱۰۲۴ھ میں آدھی رات کے وقت نیند سے اٹھے وضو کیا خانقاہ کے حجرے میں پہنچے مراقبہ میں بیٹھ کر ذکر تقی اور اثبات شروع کیا۔ ذکر میں رقت وشدت پیدا ہوئی تو دَر و دیوار ہلنے لگے۔ ایک زلزلہ برپا ہوگیا۔ تمام محلے والے جاگ اٹھے۔ اپنے گھروں سے نکل کر خانقاہ کی طرف آئے ایک بہت بڑا اجتماع ہوگیا۔ سحری سے لے کر چاشت تک ذکر بالجہر میں مشغول رہے۔ لوگ کھڑے دیکھتے رہے۔ سجدہ میں سر رکھا اور جان جانِ آفرین کے حوالے کردی۔
جناب شاہ گدا شاہِ جوان مرد بغوتش جامع فصل است تاریخ ۱۰۲۴ھ
|
|
ز دنیا یا فت در دوبار حق یار دگر بارہ نجواں مشکوٰۃ انوار ۱۰۲۴ھ
|
(خذینۃ الاصفیاء)