مولانا شعیب بن مولانا منہاج لاہوری ثم الدہلوی: عالم عامل،فقیہ فاضل،واعظ بے نظیر،عدیم التمثیل تھے،جب وعث کہتے یا قرآن پڑھتے تو کسی کو اس راستہ سے گزر جانے کی مجال نہ ہوتی خواہ اس کے سر پر کتنا ہی بوجھ کیوں نہ ہوتا۔ تمام اکابر علمائے دہلی آپ کے وعظ میں آتے اور استفادہ کرتے تھے،اکثر اہالی وموالی شہر کے آپ کے شاگرد تھے۔مولانا منہاج آپ کے والدماجد لاہور سے دہلی میں ہجرت کر کے گئے تھے جہاں انہوں نے کمال محنت و مشقت سے علم پڑھا اور پھر سلطان بہلول لودی کے عہد میں دہلی کے مفتیٔ ہوئے۔
کہتے ہیں کہ مولانا منہاج تحصیل علم کے وقت آٹا اور تیل بازار شہر سے بھیک مانگتے اور آٹے کا چراغ بناکر اور تیل اس میں دال کر تمام رات اس کی روشنی میں مطالعۂ کتب میں مصروف رہتے،جب دن ہوتا تو اس سے روٹی پکاکر تناول کرتے اور تمام دن ورات اسی پر اکتفاء کرتے۔مدت تک اسی طرح پر کرتے رہے یہاں تک کہ عالم فاضل ہوئے۔وفات آپ کی ۹۳۶ھ میں ہوئی اور حوض شمسی پر متصل خانقاہ ملک زین الدین کے مدفون ہوئے۔’’بدر خلق‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)