زبدۃ الاصفیا ء مولانا سلطان اعظم قادری قدس سرہٗ
زبدۃ الاصفیا ء مولانا سلطان اعظم قادری قدس سرہٗ (تذکرہ / سوانح)
استاذ الافاضل ، شیخ طریقت مولانا سلطان اعظم ابن میان غلام نبی موضع چچھڑ شریف (ضلع سرگودھا) میں پیدا ہوئے ، فارسی ،صرف اور نحو کی ابتدائی کتابیں موضع بھر تہ میں پرھیں بعد ازاں تک حاضر رہے اور تمام کتب کی تکمیل کی ،پھر مولانا غلام رسول (انھی ،ضلع گجرات) کے پاس رہ کر سلطان نور احمد قدس سرہ ( یکے از ولاحضرت سلطان با ہوقدس سرہ) کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے۔
آپ کی والد ماجدہ نہایت پرہیز گار خاتون تھیں ۔ چھپڑشریف کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ آج بھی وہاں کی اکثر عورتیں حافظہ قرآن ہوتی ہیں،آپ کی ولادت سے پہلے انہوں نے مسلسل بارہ سال تک روز ے رکھے،ایسے ماحول میں پرورش پاکر جب سلسلۂ عالیہ قادریہ کے فیوض و برکات سے مستفیض ہوئے تو طبیعت میں تقویٰ و طہارت اور عبادت و ریاضت کے جذبات بدرجۂ اتم پیدا ہوگئے ۔آپ کا معمول تھا کہ نماز فجر کے بعد اشراق تک اورادو وظائف پڑھتے ، درود کبریت احمر ہمیشہ بکثرت پڑھتے تھے،آپ فرماتے تھے کہ اس درود شریف کی طرکت سے مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار تک رسائی ہوئی۔نماز اشراق کے بعد علوم دینیہ کا درس دیتے ، نماز ظہر کے بعد بھی سلسلۂ تدریس جاری رہتا ۔نماز عصر کے بعد قرب و جوار سے آنے والے شرعی استفسارات حل فرماتے ، آپ کا معمول تھا کہ ہر ماہ حضرت سلطان باہو قدس سرہ کے مزار انور پر حاضری دیتے اور سفر میں بھی درس و تدریس کا سلسلہ جاری رہتا ، کئی دفعہ عالم بیداری میں حضرت سلطان باہو قدس سرہ کی زیارت سے مشرف ہوئے ۔
آپ نے کم و بیش ۵۰ سال تک علوم دینیہ کی تدریس فرمائی،اکثر کتابوں می آ پ کی خصوصی تقریرات ہوئی تھیں جو دیگر اساتذہ کے ہاں نہیں ملتی تھیں ۔آپ کے تلامذہ کی فہر ست بہت طویل ہے ۔ سر دست جو حضرات معلوم ہوئے ان کے اماء پیش کئے جاتے ہیں :۔
۱۔شیخ الاسلام حضرت خواجہ محمد قمر الدین سیالوی مدظلہ العالی،سجادہ نشین آستانۂ عالیہ سیال شریف ،ضلع سرگودھا۔
۲۔ حضرت مولانا ابو الحسنا ت محمد اشرف سیالوی مدظلہ،شیخ الحدیث ضیاء شمس الاسلام سیال شریف (ضلع سرگودھا)
۳۔ مولانا محمد حسین شوق ، پیلاں ، ضلع میا نوالی۔
۴۔ مولانا شہاب خاں مرحوم ۔
۵۔ مولوی غلام یٰسین دیوبندی ، واں بھچراں
۶۔ مولوی غلام حسین دیوبندی ، ڈیرہ اسمٰعیل خاں
۷۔ مولوی و حدابخش ، کوٹ مٹھن شریف۔
۸۔ مولوی خدا بخش ، موضع کفری ضلع سر گودھا۔
۹۔ مولوی شمس الدین ، ربانہ
۱۰۔ مولوی غلام قادر ، پنج گرائیں ، بھکر ضلع میانوالی (وغیر ہم)
مولانا سطان اعظم رحمہ اللہ تعالیٰ مسلک اہل سنت کے تحفظ کے لئے مختلف مناظروں میں شریک ہوئے ، موضع ڈوکری تحصیل خوشاب میں ایک مناظرہ ہوا جس میں دیوبندی کی طرف سے مولوی حسین علی ، مؤلف بلغۃ الحیران (واں بھچراں ، میانوالی ) اور مولوی فضل کریم بندیا لوی مناظر تھے جب کہ اہل سنت کی طرف سے مولانا سلطا ن اعظم رحمہ اللہ تعالیٰ ، استاذ العلماء مولانا یار محمد بند یا لوی ، مولانا علامہ غلام محمود (پیلاں ، ضلع میانوالی) ، مولاناقطبی شاہ (ملتان شریف) اور مولانا نور محمد کندیاں ، تشریف لائے ، اس مناظرہ میں اللہ تعالیٰ نے اہلسنت کر فتح مبین عطافرمائی۔
مولانا سلطا اعظم رحمہ اللہ تعالیٰ صاحب کرامت بزرگ تھے۔مولانا عطا محمد چشتی خطیب جامع مسجد ا ڈہ لاریاں ( خوشاب) نے بتایا کہ میرے دانت میں شدید درد تھا ، کافی علاج معالجہ کے باوجود افاقہ نہ ہوا ۔ تفاقً حضرت مولانا سلطان اعظم قدس سرہ ہمارے گائوں موضع کنڈ (تحصیل خوشاب) تشریف لائے ۔ میں نے حاضر ہو کر اپنی تکلیف بیان کی ، آپ اس وقت کچھ پڑھ رہے تھے، اسی طرح دم فرمایا، درد فوراً کافور ہوگیا، آج اس واقعہ کو پندرہ سال گزر چکے ہیں پھر کبھی وہ تکلیف نہیں ہوئی۔
ٓٓآ پ بعض معتقدین کے اصرار پر موضع موسیٰ والا( مضافات پیلاں ) میں مقیم ہو گئے تھے ماہ صفر المظفر ۱۳۸۷ھ/۱۹۶۷ء میں آپ کا وصال ہو اورموسیٰ والا میں محو استراحت ابدی ہوئے آپ کے فرزند اجمند مولانا محمد انور زیدہ مجدہ جانشین ہیں[1]
[1] یہ حالات مولانا محمد عبد المنعم ہزاروی سلمہ ربہ کے ذریعے انہی سے حاصل ہوئے ۔
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)