مولانا سید احمد علی شاہ بٹالوی قدس سرہ
مولانا سید احمد علی شاہ بٹالوی قدس سرہ (تذکرہ / سوانح)
(پرفیسر اسلامیہ کالج و خطیب ہی مسجد لاہو ر)
مناظر اسلام ، محقق اہل سنت مولانا سید حافظ احمد شاہ بٹالوی حنفی نقشبندی چشتی نظامی کالہ افغانا بٹالہ گورد اسپور ( مشرقی پنجاب ) میں پیدا ہوئے۔ اپنے دور کے ممتاز فضلائو مشائخ سے اکتساب فیض کیا اور تجر علمی میں معاصرین سے ممتاز ہوئے ۔
بالہ میں قیام کے دوران مولوی محی الدین (غیرمقلد) کی کتاب ’’الظفرالمبین‘‘ کے رد میں مشہور کتاب نصر المقلدین ( جس میں منکرین تقلید کے اعتراضات کے مسکت جواب دئے تھے ) تحریر فر مائی ۔ اس کتاب کو علمی دنیا میں قبولیت عامہ کی سند حاصل ہوئی ۔
۱۸۸۲ئ/۱۲۹۹ ھ میں آپ لاہور تشریف لائے ان دنوں پاوری پورن چند مدرس مشن سکول لاہور نے مخالف اسلام سر گرمیاں شروع کر رکھی تھیں ، ساہ لوح مسلمان اس پاعری کے ہاتھوں تنگ آچکے تھے ، مولانا کوپتہ چلا تو میدان میں آگئے اور مناظرہ میں پادری پورن چند کو شکست فاش دی ۔ کچھ عرصہ بعد آپ نے عیدائی مبلغین کے خلاف تقاریر کا سلسلہ شروع کیا ، آپ اکثر لوہاری دروازہ کے باہر تقریر کیا کرتے تھے ، اس کے علاوہ آپ نے ’’ دعوۃ الحق ‘‘ کے نام سے تصنیف و تالید کا سلسلہ شروع کیا جس سے عوام و خواص خوب مستفیض ہوئے ۔ لاہور کے علاوہ ملتان ، راولپنڈی، گوجروانوالہ ، انبالہ، بٹالہ اور امر تسر وغیرہ شہروں میںتبلیغ کے سلسلے میں تشریف لے جاتے اور عیسائیوں کی ریشہ دوانیوں کا قلع قمع فر ما دیتے ۔
۱۳۱۱ھ/۱۸۹۳ء میں اسلامیہ کالج لاہور میں عرب ، فارسی اور دینیات کے پروفیسر مقرر ہوئے[1]
قیام لاہور کے زمانہ میں مولانا حافظ مشتاق احمد انبھیٹوی کی کتاب ضابطہ در تحصیل رابطہ پر تکملہ لکھ کر تصور شیخ کے مسئلہ کو بڑی وضاحت سے پیش کیا ۔ اس علمی بحث کے عاصرین صوفیا ء اور علمائے تصوف نے قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھا ۔
ایام لاہور کے دوران آ پ کو بادشاہی مسجد کا خطیب مقرر کیا گیا ، خطابت کے فرائض کو بارہ سال تک نہایت خوبی سے بھایا ، یہ وہ دور تھا جب مگی علماء ، آ خری خطیب مولانا محمد شفیق بگوی آپ نے وطن مالوف جا چکے تھے۔
حضرت مولانا پیر عبد الغفار شہا قدس سرہ سے آپ کے بڑے گہرے روابطہ تھے اکثر اوقات اہی کے پاس گزارتے ۔ ایک عرصہ تک نماز مغرب کے بعد مسلم شریف کا درس دیتے رہے جس سے لاہور کے بہت سے علماء مستفید ہوئے ۔ حضرت پیر صاحب مر حوم و مغفور، ہر ماہ کی گیارہویں اور بارہویں تاریخ کو ختم شریف کرایا کرتے تھے ۔ اس میں آپ کی تقریر ضرور ہوکر تی تھی ، ہر سال میلاد النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے موقع پر سیرت طیبہ پر خطاب فر مایا کرتے تھے اور پیر صاحب آپ کی عزت افزائی کے طور پر آپ کی دستار بندی فر مایا کرتے تھے، علم و عرفان کی ان مجالس میں آپ کے علاوہ مولانا علامہ اصغر علی روحی اور مولانا نور بخش تو کلی ، پروفیسر گورنمنٹ کالج ایسے صوفی منش اور صاحب دل حضرات بھی شرکت کیا کرتے تھے ، درس حدیث کی شہرت ک بنا پر آپ مدرسہ غوثیہ لاہور کے شیخ الحدیث کہلائے ۔
۱۳۴۲/۱۹۲۳ء میں جمیعۃ الا حناف امر تسر اقائم کی گئی تو اس کی مجلس منتظمہ میں مولانا سید احد علی شاہ رحمہ اللہ تعالی بھی بحیثیت رگن شامل تھے ۔ آپ نے عقائد اہل سنت کی ترویح واشاعت اور غیر مقلد علماء کے کھو کھلے دلائل کی تدعد میں گرانقد خدمات انجام دیں ۔ معاصر علماء آپ کے کمال علم کے معترف تھے ، ذیل میں آپ ک تصنیف نصر المقلدین پر مولانا عبد العلی آسی مدراسی کی منظوم تقریظ کے چند اشعار پیش کئے جاتے ہیں جن سے معاصرین کی نگا ہ میں آپ کی فضیلت علمی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ؎
احمد علی چودیف قلم را علم نبود
دادہ شکست فاش،ظفر رابہ نصر دیں
گرو عوائے مناظرہ داوباوکسے
ناوک ہمیں ، نشانہ ہمیں معرکہ ہمیں
فحریر در دلائل و سفیسر در اصول
عریف در اوائل و غطریف درپیں
علامہ علوم کتاب و حدیث و فقہ
فہامۂ فہوم اصول و فروع دیں
وہابیاں نمو چوں باوے مناظرہ
عاجز شدہ گریختہ از ہند تابہ چیں
آپ شاعری میں علی تخلص فرمایا کرتے تھے ۔ افسوس کہ آ پ کلام نہیں مل سکا۔ آپ نے تراجم و تصانیف کا کافی ذخرہ یادگار چھوڑ جسے اہل علم نے وقعت کی نگاہ سے دیکھا اور بڑا استفادہ کیا ۔ تراجم و تصانیف کے نام یہ ہیں :۔
تراجم:۔
۱۔ نفحات الانس از مولانا جامی رحمہ اللہ تعالیٰ۔
۲۔ تحفہ القلوب ہدایۃ الارواح از شیخ عثمان جالدھری
۳۔ مشکوٰۃ الانوار از امام غزالی قدس سرہ
۴۔ رسالہ حق نما از شہرزادہ دار شکوہ
۵۔ بہجۃ الاسرار و معدن الا سرار از شیخ نور الدین ابی الحسن بن یوسف شافعی
۶۔ شفاء شریف ، قاضی عیاض قدس سرہ
تصانیف :۔
۱۔ سرور الخاطر الفاترفی نداء یا شیخ سید عبد القادر ۔
۲۔ نصر المقلدین
۳۔ نور الشمع فی ظہر الجمعہ ( حضرت پیر عبد الغفار شاہ خطیب تکیہ سا دھواں کے ایماء پر لھی گئی اور انہی کے زیر اہتما اچھی ) آپ نے ۱۳۴۵/۱۹۲۲ء میں فوت ہوئے ، ان کے علاوہ اولاد کا پتہ نہیں چل سکا ۔ حضرت مولانا دسید علی شاہ قدس سرہ کی نماز جنازہ حضرت مولانا سید دیدار علی شاہ الوی قدس سرہ نے پڑ ھائی ، مزار مبارک میانی لاہور کے قبرستان میں ہے[2]
[1] نقوش ’ ’لاہور نمبر‘‘ ، ص : ۹۱۶
[2] اقبال احمد فاروقی ، پیر زادہ : تذکرہ علمائے اہل سنت و جماعت لاہور ، ص ۲۵۸، ۲۶۲۔
(تذکرہ اکبریہ اہلسنت)