مولانا سید غوث محمد شاہ جیلانی
مولانا سید غوث محمد شاہ جیلانی (تذکرہ / سوانح)
پر عزم ، بیدار مغز ، بہادر ، دلکش چہرہ ، صاحب و جمال ، ولولہ انگیز خطیب ، جمعیت و جماعت کے رہنما ، ان کے تمام اوصاف کو مجتمع کریں تو سید غوث محمد شاہ بن سید محمد شاہ جیلانی کا نام سامنے آتا ہے ۔ آپ گوٹھ پر ھیار نزد دوڑ اسٹیشن ضلع نواب شاہ میں تولد ہوئے ۔
تعلیم و تربیت :
آپ نے ملک کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ راشدیہ ( درگاہ شریف پیر جو گوٹھ ) میں عظیم اساتذہ شیخ الجامعہ مفتی اعظم پاکستان علامہ محمد صاحبداد خان جمالی ، شیخ الحدیث علامہ مفتی تقدس علی خان قادری اور استاد العلماء حضرت مولانا فقیر محمد صالح قادری وغیرہ سے تعلیم و تربیت حاصل کر کے درگاہ سریف پر ۲۷، رجب المرجب کو روح پر ورسالانہ جلسہ معراج النبی ﷺ اور عرس اما م العارفین قدس سرہ کے موقعہ پر دستار فضیلت سے مشرف ہوئے ۔
بیعت :
سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ میں موجودہ پیر صاحب پگارہ سید شاہ مردان شاہ راشدی سجادہ نشین درگاہ شریف راشد یہ و چانسلر جامعہ راشدیہ سے دست بیعت ہوئے ۔ اور حضرت مولانا فقیر محمد صالح قادری نے دلائل الخیرات شریف مع دیگر و ظائف کی اجازت مرحمت فرمائی ۔ آپ کے احباب ( شکیل قریشی ، صالح محمد وغیرہ ) کا کہنا ہے کہ ہمیشہ آپ کو دلائل الخیرات پڑھتے ہوئے دیکھا۔
شادی و اولاد:
آپ نے تین شادیاں کی۔ پہلی شادی اپنے جیلانی خاندان میں سے ، دوسری شادی مفتی محمد صاحبداد خان جمالی کی صاحبزادی اور تیسری شادی لیاقت آباد ( لالو کھیت ) میں سے کی تھی ۔ پہلی بیوی سے سید صلاح الدین شاہ دوسری بیوی سے سید محی الدین شاہ اور سید معین الدین شاہ تیسری بیوی سے دو بیٹیاں اور ایک بیٹا سید محمد بخش عرف دانش شاہ تولد ہوئے ۔ ( بروایت حکیم غلام مصطفی شاہ جیلانی میرو خان )
خطابت:
آپ نے فاروق اعظم مسجد فیڈرل بی ایریا بلاک ۱۳، قوۃالاسلام مسجد بلاک ۹ لیاقت آباد ، جامع مسجد طیبہ بلاک ۵ لیاقت آباد میں امامت و خطابت کے ذریعہ کافی عرصہ تک خدمات انجام دیتے رہے۔ اس کے علاوہ جمعیت علماء پاکستان صوبہ سندھ کے صدر کی حیثیت سے سندھ بھر میں دورے اور خطابت دلنواز سے ہزاروں مسلمانوں کے دلوں کو عشق مصطفی سے گرماتے رہے ۔ دعوت و تنظیم کے ساتھ سیاسی ذہن بنانے کے لئے سندھ میں بھر پور کوشش فرماتے رہے ۔ اس کے علاوہ جامعہ راشدیہ کے فضلاء کی تنظیم جمعیت علماء سکندریہ کی بھی کچھ عرصہ تک صدارت کے فرائض انجام دیئے ۔
تصنیف و تالیف :
اس حوالہ سے آپ کا کام میری نظر میں نہیں ہے ، ہو سکتا ہے قلمی صورت میں ہو بہر حال ایک بار فقیر راشدی سانگھڑ گیا تھا تو مولانا مفتی در محمد سکندری نے ایک رسالہ مرحمت فرمایا تھا جو کہ شاہ صاحب موصوف کی تصنیف اور محرم الحرام سے متعلق ہے ۔
٭ دشت کر بلا ( سندھی ) مطبوعہ غوثیہ کتب خانہ سانگھڑ
سیاست :
شاہ صاحب ، جمعیت علماء پاکستان کے سر گرم رہنما تھے انہوں نے اپنی تمام تر قوت جمعیت کی دعوت و تنظیم پر صرف کی تھی ۔ احتجاجی ریلی ، جلسہ جلوس ، کانفرنس الغرض ہر موڑ پر جمعیت کے پلیٹ فارم پر سب سے آگے آگے شیر کی ماند سینہ سپر نظر آتے تھے ۔
۱۹۷۰ء کو ضلع تھر پار کر سندھ سے جمعیت علماء پاکستان کی ٹکٹ پر میرا یم غلام محمد وسان اور میر علی بخش ٹالپرسے الیکشن لڑے لیکن ہار گئے ۔ الیکشن ضرور ہارے تھے لیکن اپنے جذبات ، حوصلہ ، قوت ارادہ سے نہیں ہارے تھے، اس کے بعد بھی اسی ولولہ سے جمعیت کا کام کرتے رہے ۔ ضیاء دور میں بلدیاتی الیکشن غالبا ۱۹۸۳ء کو دوڑ سے حاجی خان محمد کو ہرا کر جیت لیا۔
وصال :
مولانا سید غوث محمد شاہ جیلانی نے ۹ ،رجب ۱۴۰۳ھ بمطابق ۳۰، اپریل ۱۹۸۳ء کو سانگھڑ میں انتقال کیا۔ دوڑ ( ضلع نواب شاہ ) میں نماز جنازہ مفتی محمد رحیم سکندری ( پیر جو گوٹھ ) نے پڑھائی ۔ دوڑ کے جیلانی محلہ کے قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔
[مندرجہ بالا معلومات حوالہ جات کے علاوہ پروفیسر غلام عباس قادری سے ایک نشست میں انٹرویو کے دوران حاصل ہوئی ]
(انوارِ علماءِ اہلسنت )