حضرت استاذ العلماء علامہ مولانا سیّد غلام محی الدین راولپنڈی علیہ الرحمۃ
استاذ العلماء حضرت علامہ مولانا سیّد غلام محی الدین مولانا سیّد ضیاء الدین ابن مولانا سیّد حمید شاہ ۱۳۳۶ھ/۱۹۱۸ء میں بمقام سلطان پور ضلع کیمبل پور پیدا ہوئے۔
آپ ایک علمی خاندان کے چشم و چراغ ہیں۔ آپ کے والد ماجد اور جدّ امجد اپنے وقت کے جیّد علماء اور روحانی پیشوا تھے۔
آپ نے ابتدائی کتب اپنے والد ماجد حضرت علامہ مولانا سیّد ضیاء الدین علیہ الرحمہ (م ۱۷؍ جمادی الثانی ۱۳۹۳ھ/۱۹؍جولائی ۱۹۷۳ء) سے پڑھیں۔ شرح مائۃ عامل اور ہدایۃ النحو وغیرہ کتب بانڈی عطائی (حویلیاں) ہزارہ میں مولانا عبدالحکیم سے پڑھنے کے بعد بھوئی گاڑ میں استاذ العلما حضرت مولانا محب النبی قدس سرہ (م ۲۱؍ ربیع الاوّل ۱۳۹۶ھ/۱۹۷۶ء)کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ یہاں سے مکھڈ شریف، دارالعلوم نعمانیہ لاہور، جینڈھڑ شریف اور کڑیا نوالہ (گجرات) تشریف لے گئے ان مقامات پر اکتسابِ فیض کے بعد سہارنپور (دیوبند) پہنچے دیوبند میں آپ کو داخلہ مل گیا، لیکن آپ کے ساتھیوں کو داخل نہ کیا گیا، چنانچہ آپ واپس جینڈھڑ شریف پہنچے، جہاں آپ نے درسِ حدیث لیا۔
فراغت کے بعد آپ نے تدریسی زندگی کا آغاز اپنے آبائی گاؤں سے سلطان پور سے کیا کچھ عرصہ دار العلوم نعمانیہ اور جینڈھڑ شریف میں بھی اعزازی طور پر پڑھاتے رہے۔
۱۹۵۰ء میں مدرسہ عزیزیہ بگویہ بھیرہ (سرگودھا) میں مسندِ تدریس پر فائز ہوئے۔سات آٹھ سال بعد واپس گھر تشریف لائے۔ تقریباً اٹھارہ طلباء آپ کے ساتھ گھر آئے اس کے بعد ایک سال ملکوال میں مولانا عبدالرحمان شاہ صاحب کے قائم کردہ مدرسہ و سکول رفیع الاسلام میں پڑھاتے رہے۔
۵۷۔۱۹۵۶ء میں جامعہ غوثیہ بھا بڑا بازار راولپنڈی میں مدرس مقرر ہوئے ۱۹۶۰ء میں پھر اپنے گاؤں تشریف لے گئے اور وہیں علومِ اسلامیہ کا فیضان جاری رکھا۔
۱۹۶۴ء میں جامعہ رضویہ سبزی منڈی راولپنڈی میں شیخ الحدیث کے فرائض سر انجام دینے شروع کیے جو آج تک بحمد اللہ جاری ہیں۔
آپ نے مندرجہ ذیل رسائل تصنیف فرمائے۔
۱۔ معیار الحق لدعوۃ الحق
۲۔ دعوۃ الحق
۳۔ ہکذا عقیدتی
آپ کے چند مشہور تلامذہ یہ ہیں۔
۱۔ حضرت مولانا سیّد حسین الدین شاہ (آپ کے برادر خورد)
۲۔ مولانا منظور احمد شاہ
۳۔ مولانا حافظ عبدالغفور (مہتمم جامعہ غوثیہ مظہر اسلام راولپنڈی)
۴۔ مولانا امیر الدین
۵۔ مولانا محمد مسکین[۱]
[۱۔ یہ حالات استاذِ محترم مولانا محمد عبد الحکیم صاحب شرف قادری نے بہم پہنچائے، راقم ان کا ممنون ہے۔]
(تعارف علماءِ اہلسنت)