آپ کا اسم گرامی غلام مصطفی ، تخلص نوشاہی اور لقب نوشاہ ثالث تھا ۔ آپ ۲۷؍ جمادی الاخر یٰ ، فروری (۱۳۰۷ھ؍۱۸۹۰ئ) کو بمقام ساہنپال شریف ضلع گجرات متولد ہوئے ۔شیخ الاسلام حضرت حاجی محمد نوشہ گنج بخش قادری قدس سرہ کی اولاد امجاد سے تھے، آپ ن ے ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی حضرت مولانا حافظ سید محمد شاہ نوشاہی (ف۱۳۳۷ھ) سے حاصل کی پھر حضرت مولانا شیخ احمد حنفی (ف ۱۳۲۸ھ) ساکن دھر یکاں کتابیں پڑھیں او سلسلۂ قادریہ نو شاہیہ میں اپنے والد بزرگو ار کے ہاتھ پر بیعت ہو کر اجازت و خلافت سے مشرف ہوئے اور والد ماجد کی وفات کے بعد ان کے سجادئہ ہدایت پر رونق افروز ہو کر مخلوق خدا کو راہ ہدایت دکھانے میں مصروف رہے۔
آپ عبادت و ریاضت اور علوم دفنون میںیکتا ئے زمانہ تھے۔ آپ فارسی ، اردو اور پنجابی یں شعر بھی کہتے تھے، فن تاریخ گوئی میں آپ کی نظیر نہیں ملتی ،آپ نے متعدد تصانیف یادگار چھوڑیں ، چند ایک کے نام یہ ہیں :۔
۱۔ رسالہ الخواص (اپنے مشائخ کے مختصر حالات)
۲۔ رسالہ رفع سبابہ
۳۔ رسالہ طاعون
۴۔ تفسیر نوشاہی (تفسیر سورہ فاتحہ و مزمل)
۵۔ عیون التواریح (چار جلدوںمیں )اکثر سرین کی تاریخہائے ولادت وصال (نظم) ان کیعلاہو پند نامعہ عطاء ، کریما سعدی ، نام حق ، گلستان سعدی ، بوستان سعدی اور محمود نامہ کے پنجابیمیں ترجمے کئے ہیں ۔ دیوان نوشاہی(پنجابی ) ، غزلیات نوشاہی (پنجابی) گنج نوشاہی (پنجابی) آپ کے منظوم کلام کے مجموعے ہیں۔ علاوہ ازیںفیض محمد شاہی آپ ی بیاض ہے اور دس ضخیم جلدوں میں ہے۔ آپ کی دو اورکتابیں خطبات نوشاہی اور نوشاہی نامہ(منظوم پنجابی ) کے نام سے موجود ہیں۔
آپ ۷۷ سال کی عمر میں ۱۸ شوال (۱۳۸۵ھ؍۱۹۶۵ء) کو واصل بحق ساہنسپتال شریف میں دفن ہوئے۔مزار مرجع خلائق ہے۔
آپ کے دو نامور اور ذی علم فرزند ہوئے،
۱۔ حضرت مولانا ابو الظفر سید شریف احمد نوشاہیمدظلہ جو اس دور کے بہترین فاضل اور باکمال مصنف و مؤلف ہونے کے ساتھ اتھ شیخ طریقت اور ساہنسپتال شریف کے سجادہ نشین ہیں۔
۲۔ مولانا ابو االرضا سید بشیر احمد مرحوم مغفور جو ۵۳ سال کی عمر پاکر ۱۳۸۱ھ میں فوت ہوئے،جناب بشارت صاحب بھی تصانیف تھے[1]
[1] شریف احمد شرافت نوشاہی، مولانا سید : اذکار نو شاہیہ (مکتبہ نوشاہیہ شاہنسپتال شریف ۱۹۶۴ئ) ص ۸۵۔۹۱ ایضاً:ذکر نوشاہی (مطبوعہ جون ۱۹۶۵ئ) ص۔ ۲۔ ۱۹
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)