اسم گرامی شیخ علی بن شیخ ابوبکر بن شیخ احمد بن شیخ محمود بن شیخ سہیل تائبادی تھا۔ موضع تائبا و جام کے قریب ہی ایک قصبہ تھا آپ ظاہری علوم میں حضرت شیخ نظام الدین ہروی کے شاگرد تھے لیکن وہ لگاتار اتباع سنت اور ریاضت کرتے رہے تو اللہ تعالیٰ نے علوم باطن کے دروازے کھول دئیے آپ صاحب کرامات اور خوارق عالیہ ہوگئے حضرت شیخ جام کے اویسی تھے آپ حضرت جام کے روضہ مبارکہ کی زیارت کے لیے سر برہنہ اور پا پیادہ جایا کرتے تھے۔
حضرت خواجہ نقشبندی بہاءالدین قدس سرہٗ آپ کی ملاقات کو گئے تو آپ نے پوچھا حضرت خواجہ آپ کا اسم گرامی کیا ہے آپ نے بتایا مجھے بہاء الدّین نقشبندی کہتے ہیں فرمانے لگے میرے لیے بھی نقشبندی فرما دیجیے۔ آپ نے فرمایا میں تو آپ سے نقش لینے آیا ہوں دونوں بزرگ ایک عرصہ کے لیے ہم مجلس اور ہم صحبت رہے۔
حضرت مولانا زاہد مرغابی سے تیمور بادشاہ کو بے عقیدت تھی جس مہم پر جاتا آپ سے دعا کا طالب ہوا کرتا تھا۔ آپ کی وفات بروز جمعرات یکم ماہ محرم ۷۹۱ھ کو ہوئی تھی۔ آپ کا مزار موضع تائباد میں ہے۔
جناب شیخ زاہد عابد حق چواز دنیا بفردوس بریں رفت
|
|
کہ بود در اولیائے نامی گرامی بسالش شد ندا مخدوم نامی ۷۹۱ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)