مولوی احمد[1]علی محدث سہارنپوری: عالم فاضل،فقیہ،محدث،جامع منقول ومعقول،حاوئ فرو ع واصول تھے۔حفظ قرآن کے بعد علوم عربیہ وغیرہ میںمشغول ہوئے اور اپنےملک کے علماء و فضلاء سے علوم متداولہ حاصل کر کے دہلی میں مولانا محمد اسحاق محدث سے حدیث کو پڑھا ار اس کی سند ان سےلی،پھر حج کیا اور حرمین شریفین کے علماء ومشائخ سے استفادہ کیا اور اجازت حاصل کی پھر دہلی میں آکر مطبع احمدی نام جاریکیا جو عذر تک بڑے زور و شور سے جاری رہا اور اس میں بڑی بڑی علمی کتابیں آپ کے اہتمام اور تحشی سے چھپتی رہیں خصوصاً صحیح بخاری وغیرہ پر آپ نے عمدہ حواشی چڑھائے اور ان میں حنفی مذہب کی خوب تائید کی، علاوہ تحشیہ و تعلیقات کےایک رسالہ الدلیل القوی علیٰ ترک القراءۃ للمقتدی خوب تحقیق و تدقیق سے فارسی میں تصنیف فرمایا جس کا ترجمہ اردو میں اب چھپا ہوا موجود ہے۔مطبع شکست ہونے کے بعد آپ اپنے وطن مالوف سہانپور میں آگئے جہاں مرض فالج سے ۶؍جمادی الاولیٰ ۱۲۹۷ھ میں وفات پائی۔’’خزانۂ خوبی‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔آپ سے بذریعہ تدریس اور انطباع کب علمیہ کے بڑی تنشیر علمی ہوئی۔
1۔ مولانا احمد علی بن لطف اللہ۔(نزہۃ الخواطر)(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)