موسی[1]پاشا بن محمد بن محمود رومی: بڑے عالم فاضل،جامع علوم و فنون اور ماہر ریاضی تھے،پہلے بعض علوم اپنے شہر کے علماء سے حاسل کیے پھر بلاد عجم کی طرف جانے کا قصد کیا لیکن اس ارادہ کو اپنے اقارب سے پوشیدہ رکھا۔آپ کی ہمشیرہ بڑی عقلیہ تھی،اس نے آپ کا یہ ارادہ معلوم کر کے آپ کی کتابوں میں اپنا کچھ زیور رکھ دیا تاکہ اپ مسافرت میں تنگ نہ ہوں پس آپ عجم میں آئے اور خراسان کے مشائخ سے پڑھا پھر ماوراء النہر میں گئے اور وہاں کے علماء سے استفادہ کیا یہاں تک کہ آپ کے فضائل مشتہر ہوئے اور دور دور تک آپ کی کمالیت کا شہرہ ہوا اور قاضٰ زادہ رومی سے ملقب ہوئے پھر سمر قند کے امیرا عظم الغ بیگ بن شاہ رُخ بن امیر تیمور کی خدمت میں پہنچے اور اس نے آپ سے بعض علوم پڑھے چونکہ اس کو علم ریاضی کا بڑا شوق تھا اس لیے اس نے یہ نسبت اور علوم کے ریاضی کی بہت کتابیں آپ سے پڑھیں۔قاضی زادہ نے علم ریاضی میں بڑا توغل پیدا کیا یہاں تک کہ اپنے اقران سے کیا بلکہ متقدمین سے بھی بڑھ گئے۔۸۱۴ھ میں کتاب چغمپنی کی جو ہئیبت میں ہے اور ۸۱۵ھ میں کتاب اشکال التاسیسی کی جو ہندسہ میں ہے،شرح تصنیف فرمائی۔ کہتے ہیں کہ آپ نے سید شریف سے بھی کچھ پڑھا تھا مگر آپس میں موافقت حاصل نہ ہوئی اس لیے آپ نے ان سے پڑھنا چھوڑ دیا تھا جس سے سید شریف تو آپ کے حق میں یہ کہتے تھے کہ آپ کی طبع پر ریاضی غالب آگئی ہے اور آپ سید شریف کی نسبت یہ کہتے تھے کہ وہ علم ریاضی کو نہیں پڑھا سکتے۔ اس واقعہ کے بعد آپنے سید شریف کی تکاب شرح مطالع کا مطالع کیا اور بہت جگہ اس میں تردید کی۔کہتے ہیں کہ سمر قند میں ایک مدرسہ مربع بنا ہوا تھا جس میں بہت سے حجرے بنے ہوئے تھے جہاں ہر ایک جگہ درس ہوتا تھا اور اس کے لیے بہت سے استاد مقررتھے اور آپ تمام مدرسوں کے رئیس اور ہیڈ تھے۔
1۔ صلاح الدین قاضی زادہ،وفات ما مین ۸۲۳ھ یا ۸۴۱ھ(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)